ایک بار ماں نے زندگی دی تو دوسری بار بہن نے، بہن نے بھائی کے لیے ایسی قربانی دے دی جس کی مثال ملنا مشکل
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہت ساری نعمتوں سے نوازہ ہے مگر اکثر ان نعمتوں کا احساس ان کے چھن جانے کے بعد ہوتا ہے وہ چاہے پیار کرنے والے گھر والے ہوں یا زندگی کی گاڑی کر دھکیلنے والی اچھی صحت ہو۔ اکثر اوقات ان نعمتوں کی قدر نہ کر کے انسان بڑے مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔
ایسی ہی ایک کہانی سوشل میڈيا کے پیج ہیومن آف بمبمئی میں شئیر کی گئی ہے یہ کہانی بھارت کے ایک علاقے کی ہے جو اس نوجوان نے خود شئير کی ہے جس نے اس پیج پر اپنا نام تو نہیں ظاہر کیا مگر اپنے سے آٹھ سال بڑی بہن کا نام بتایا ہے جس کو اس نے چندا دی کہہ کر پکارا۔
بہن بھائی کی محبت
دونوں بہن بھائیوں کے درمیان عمر کے ایک بڑے فرق کے باوجود بہت گہری محبت تھی۔ چندا دی اس کے لیۓ محبت کا ایک منبع تھی۔ بچپن کے شروع سے ہر طرح سے اس کا خیال رکھنا اس کی بہن نے اپنی ذمہ داری بنا لی تھی۔ جب وہ بیس سال کا ہوا تو سال 2012 میں اس کی بہن کی شادی ہو گئی اور وہ نیوزی لینڈ چلی گئيں-
مگر اس کے باوجود اس دوری نے ان کی محبت کو اور بھی بڑھا دیا۔ 21 سال کی عمر میں وہ جب کالج گیا تو اس نے فلم میکنگ کے شعبے کا چناؤ کیا۔ مگر اس شعبے میں مہنگے کیمروں اور دوسرے سامان کی خریداری کے لیے بھی چندا دی نے ہی اس کا ساتھ دیا تاکہ وہ اپنے شوق کی تکمیل کر سکے-
شوق تو پورا ہو گیا مگر صحت نے ساتھ چھوڑ دیا
زندگی میں سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا مگر اچانک اس کی صحت گرنے لگی۔ مستقل بیماری کی صورت میں جب ٹیسٹ کروایا تو یہ انکشاف ہوا کہ اس کے گردے کسی بیماری کے سبب سکڑ رہے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹروں نے کسی قسم کی امید دلانے سے معذرت کرتے ہوئے اس لڑکے اور اس کے والدین کو مایوس کر دیا
بہن سب چھوڑ کر آگئی
اس لڑکے کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مایوسی کے لمحات میں جب کہ وہ سب ہمت چھوڑ چکے تھے اس کی بہن اپنے شوہر کے ساتھ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر آگئی۔ یہ وہ وقت تھا جب اس نے سب گھر والوں کو نہ صرف امید دلائی بلکہ بیماری سے لڑنے کا حوصلہ دیا جس کے بعد اس نے ڈائلاسز شروع کروا دیا اور اس کے ساتھ ساتھ باقی دنوں میں فلم میکنگ کا اپنا کام بھی شروع کر دیا-
بہن کی بڑی قربانی
مگر اس جوانی میں ساری عمر ڈائلاسز کے ساتھ نہیں گزارا جا سکتا تھا اس وقت میں چندا دی نے ایک بڑا فیصلہ کیا اور اپنا گردہ مجھے ڈونیٹ کرنے کا کہا۔ ابتدا میں تو سب گھر والوں نے اس کی مخالفت کی مگر پھر چندا دی نے سب کو اس کے لیے قائل کر لیا-
ڈاکٹروں نے تمام ٹیسٹ کرنے کے بعد چندا دی کو بطور ڈونر قبول کر لیا۔ یہ وہ وقت تھا جب کہ دونوں بہن بھائی ایک وقت میں خوفزدہ بھی تھے اور خوش بھی تھے۔ دونوں ایک ساتھ آپریشن کے لئے گئے یہ وقت ان کے والدین کے لیے مشکل ترین وقت تھا۔ مگر خوش قسمتی سے آپریشن کامیاب ہو گیا اور اس نوجوان کو ایک بار تو اس کی ماں نے زندگی دی اور دوسری بار اس کی بہن نے نئی زندگی دے دی۔ اب وہ اپنی زندگی کو کامیابی سے گزار رہا ہے جب کہ اسکی بہن بھی واپس جا چکی ہے اور ان کی زندگی کا یہ برا وقت صرف ایک یاد کی طرح اس کے ساتھ ہے-
آخری سبق
اس نوجوان نے اپنی کہانی کے آخر میں سبق دیتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنی زندگی کے ان واقعات سے یہ سبق سیکھا کہ انسان کا سب سے قیمتی سرمایہ اس کی صحت اور اس کا خاندان ہوتا ہے۔ اس وجہ سے اپنی زندگی کے ہر دور میں اس کا خیال رکھا کرو اور ان نعمتوں کی قدر کیا کرو –