میں نے اپنے مرحوم بچے کی دھڑکن دوسرے بچے میں سُنی ۔۔ نومولود کے دل کی دھڑکن محسوس کر کے ماں برداشت نہ کر سکی، دیکھیے
دنیا میں انسان کی زندگی کتنی اہم ہوتی ہے، اس کا اندازہ ان ماؤں سے لگایا جا سکتا ہے جو کہ اپنا نومولود بچہ کھو دیتی ہیں، لیکن کچھ تو اس حد تک باہمت مائیں ہوتی ہیں جو کہ اپنے مُردہ بچے کا دل ہی عطیہ کر دیتی ہیں۔
ایسا ہی کچھ اس ماں نے کیا جس کا ذکر آپ سے کرنے جا رہے ہیں۔
امریکی ریاست ایری زونا میں ایک ایسا جذباتی واقعہ پیش آیا ہے جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی تھی۔
امریکی فیملی اس وقت افسردہ ہو گئی جب 4 سالہ جورڈن دل کی بیماری میں مبتلا ہو گئی، جورڈن نے زندگی کے شروعاتی سال اسپتال میں ہی گزارے تھے۔
جورڈن کی والدہ ایستھر بیٹی کی پیدائش پر بے حد خوش تھیں، جیسے کہ ان کی زندگی مکمل ہو گئی ہو۔ ظاہر سی بات ہے ایک ماں کے لیے سب سے بڑی بات یہی ہوتی ہے جب ماں اپنے ہاتھوں میں ننھی پری کو پہلی بار محسوس کرے۔
لیکن ایستھر کے پیروں تلے اس وقت زمین نکل گئی جب ڈاکٹرز کی جانب سے بتایا گیا کہ ایستھر دل کی ایسی بیماری میں مبتلا ہے، جس میں بچی کا ہارٹ ٹرانسپلانٹ ضروری ہے۔ ہارٹ ٹرانسپلانٹ نہ ہونے پر ننھی پری کی جان بھی جا سکتی ہے۔
جورڈن کی والدہ بیٹی کو دیکھ کر ہر لمحہ کسی معجزے کا انتظار کرتی تھیں، وہ اپنے موبائل فون کو ہر وقت آن کیے رکھتی تھیں کہ کہیں کسی کا فون آجائے اور بچی کے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے حوالے سے رابطہ کرے۔
اور پھر وہ وقت بھی قریب آ گیا جب جورڈن کی والدہ کو یہ خوشخبری ملی کہ ان کی بیٹی کا ہارٹ ٹرانسپلانٹ کیا جانے والا ہے، یہ دن ان کی زندگی کا ایک اہم دن تھا۔ مگر جہاں ایک طرف خوشیاں منائی جا رہی تھیں وہی ایک طرف افسردگی بھی تھی۔
دراصل جورڈن کو جس ننھے پھول کا دل عطیہ کیا گیا تھا، اس نومولود بچے کی ماں افسردہ تھی۔
2013 میں 7 ماہ کے لوکاس کا انتقال ہو گیا تھا، لوکاس کی والدہ ہیتھر بیٹے کے انتقال پر افسردہ تو تھیں مگر ان کے لیے یہ اہم تھا کہ اب کوئی دوسری ماں اپنے بچے کو نہ کھوئے، یہی وجہ تھی کہ ہیتھر نے نومولود بیٹے کی وفات کے بعد لوکاس کا دل عطیہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
اس طرح جورڈن کو وہ دل عطیہ کیا گیا اور ننھی پری کے جسم میں وہ دل موجود ہے جو کہ لوکاس کا تھا۔ ہیتھر کی والدہ کی خواہش تھی کہ جب جورڈن کو بیٹے کا دل لگ جائے تو وہ اپنے بچے کے دل کی دھڑکن کو محسوس کرنا چاہتی ہے۔