پیدائش سے پہلے اس کی ماں مر گئی تھی، اب یہ کمانڈو بننا چاہتا ہے ۔۔ نادیہ جمیل اپنے گود لیے بیٹوں کی زندگی کی کہانی بتاتے ہوئے
نادیہ جمیل سماجی کاموں میں پیش پیش رہتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے صرف اداکاری کی دنیا میں ہی نہیں بلکہ سماج میں بھی اپنی ایک نئی پہچان، نئی شناخت بنائی۔ انہوں نے بہت سارے بچوں کو گود لیا اور ان کی پرورش کی۔ نادیہ نے کینسر میں مبتلا ہوتے ہوئے بھی ان بچوں کی دیکھ بھال میں کوئی کمی نہ چھوڑی۔
نادیہ نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں یہ ان تمام بچوں کے ساتھ کھڑی ہوئی نظر آرہی ہیں جن کو انہوں نے گود لیا ہوا ہے۔ اس پوسٹ کے کیپشن میں نادیہ لکھتی ہیں: ” میرے رضاعی بیٹے ۔۔ صابرجو بائیں طرف کھڑے ہوئے ہیں وہ سب سے بڑے ہیں۔ اس نے ابھی اپنا میٹرک مکمل کیا ہے اور GET شروع کر رہا ہے
۔ پھر وہ چاہتا یہ فوج میں بھرتی ہونا چاہتا ہے۔ وہ 4 سال کا تھا جب میں نے اسے پہلی بار دیکھا تھا۔ جب وہ اینٹوں کے کارخانے میں مزدوری کرتا تھا۔ یہ اب 17 سال کا ہے۔ آج یہ اپنی کہانی سے دوسروں کو حوصلہ دیتا ہے۔ یہ میرا صبر والا بچہ ہے۔ اس کے ساتھ میرا ہیرو ارشد ہے جو چائے کے سٹال پر کام کرتا تھا اور اب وہ ایک انجینیئر بننا چاہتا ہے۔
ساتھ میں میرا آزاد ہے۔ وہ 7 سال کا تھا جب میں اس سے پہلی مرتبہ ملی۔ اس نے بہت جدوجہد کی ہے۔ ہمارے ساتھ اٹھنا بیٹھنا سیکھا، آباد ہونا، ہمیں قبول کیا۔ اس کی حقیقی ماں اپنے بچے کو بھکاری بنانا چاہتی تھیا ور اسے سڑکوں پر سونے کے لئے مجبور کرتی تھی۔ اس کو اس ماحول سے نکالنا اور اپنے آپ کو ہمارے لئے ڈھالنا ایک مشکل کام تھا جس کو آزاد نے بہت محنت سے کیا۔
پھر میرا فرشتہ محمد طلحہ انعام ہے۔ اس کی پیدائش کے چند گھنٹے بعد اس کی ماں کا انتقال ہو گیا۔ ان کے والد نیٹو کے ڈرون حملے میں مارے گئے۔ جب وہ پہلی بار میرے پاس آیا تو وہ رو رہا تھا
لیکن آج یہ مسکرا رہے ہیں، یہ مجھے پھوپو کہتے ہیں، کیونکہ ان کا رضاعی باپ ایک بھائی جیسا ہے۔ اس کے بعد علی شاکر ہیں۔ علی ایک محنتی، مطالعہ کرنے والا نوجوان ہے۔ اس نے اپنے ماں باپ
اور بہن بھائیوں کو اپنے چچا کے ہاتھوں قتل ہوتے ہوئے دیکھا جب وہ چھپ گیا تھا۔ لیکن شکر ہے کہ وہ اب ہمارے ساتھ یہاں آزادی کی زندگی گزار رہا ہے۔
میرے رضاعی بیٹے میرا فخر اور دل کی خوشی ہیں۔ میں ان کے ستھ بہت خوش ہوں یہ مجھے زندگی جینے اور مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔