ایک ایسی معصوم بچی جس کو دو بار باپ کی شہادت کے دکھ کا سامنا کرنا پڑا
پاکستانی فوج کی تاریخ بہادری کے ان گنت کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ ان کارناموں نے ایک جانب تو قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا
دوسری جانب دشمن کو بھی اپنی بہادری سے یہ پیغام دیا کہ جس قوم میں ایسے بہادر جوان موجود ہوں اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت بھی نہیں کرنی چاہیے۔
شہید کے گھر والوں کی جرات کو سلام
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ایک معصوم بچی کی تصویر بہت وائرل ہو رہی ہے وہ بچی کیپٹن محمد مجاہد بشیر کی بیٹی ہے،
اس تصویر میں 2015 میں وہ اپنے والد کی قبر پر جب آتی ہے تو اس کو لفظ باپ کے معنی بھی نہیں پتہ تھے اور اس کے بعد 2022 میں جب وہ سات سال کی ہو گئی ہے تو اپنے باپ کی قبر پر پھول چڑھا رہی ہے-
اس بچی کے لیے باپ کا وجود شائد اسی قبر کا نام ہوگا۔ اس کی نظر میں باپ لاڈ پیار اٹھانے والا نہیں بلکہ منوں مٹی تلے سوئے ایک وجود کا نام ہوگا-
کیپٹن مجاہد بشیر کی شہادت
کیپٹن مجاہد شریف کی شہادت 12 جولائی 2014 کو ہوئی۔ آپریشن ضرب عضب کے دوران باجوڑ ایجنسی میں دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے کے دوران بہادری سے لڑتے ہوئے کیپٹن مجاہد بشیر کی شہادت ہوئی اور ان کو ان کی بہادری اور جرات کے بدلے ستارہ بسالت سے بھی نوازہ گیا-
اس وقت ان کی شادی کو بھی صرف چھ ماہ ہوئے تھے اور ان کی بیٹی کی ولادت اس کے والد کی شہادت کے بعد ہوئی تھی۔
دوست کی دوستی کا ثبوت
ویسے تو پاک فوج کی تاریخ ایسے بہادر فوجیوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے اپنے وطن کی خاطر جوانی میں شہادت کا جام بغیر یہ سوچے پیا کہ ان کے بعد ان کے گھر والوں کا کیا ہوگا
مگر اس معصوم بچی کی کہانی اس حوالے سے باقی تمام کہانیوں سے منفرد ہے کہ کیپٹن مجاہد بشیر شہید کی بیٹی نے جب ہوش سنبھالا تو اس کے سامنے باپ کے روپ میں میجر عدیل موجود تھے-
میجر عدیل میجر بشیر شہید کے دوست تھے۔ اپنے عزیز دوست کی شہادت کے بعد انہوں نے ایک بڑا فیصلہ کیا اور انہوں نے اپنے عزيز جان
دوست میجر بشیر شہید کی بیوہ کو نہ صرف اپنا لیا بلکہ ان کی بیٹی کو بھی باپ کا پیار دیا اور اس کی پرورش اس طرح کرنی شروع کر دی کہ اس کو باپ کی کمی محسوس ہونے نہیں دی-
قدرت کا عجیب امتحان
مگر قدرت اس بچی کو شائد کسی اور ہی رتبے سے نوازنا چاہ رہی تھی۔ شادی کے صرف چار سال بعد یعنی 2019 میں مہمند ڈسٹرکٹ میں ڈیوٹی کے دوران زمین میں چھپی دھماکہ خیز ڈیوائس کا شکار ہو گئے اور جام شہادت نوش کر لیا- اس طرح سے یہ معصوم بچی ایک ہی زندگی میں دو بار یتیم ہو گئی مگر اس کو یہ فخر بھی حاصل ہے کہ اس کے دونوں باپوں نے اپنی جان وطن کے لیے قربان کر دی-