in

آپ کی جان کی حفاظت کرنے والے سیکیورٹی گارڈ بھی انسان ہیں کبھی سوچا!

آپ کی جان کی حفاظت کرنے والے سیکیورٹی گارڈ بھی انسان ہیں کبھی سوچا!

شدید ترین گرمی میں جب کہ سورج کی تیز شعاعیں سب کچھ پگھلانے پر تلی ہوتی ہیں ایسے میں کسی بھی بنک یا بڑے اسٹورز کے دروازوں پر نیلی وردیوں میں ملبوس سیکیورٹی گارڈز تو ہم سب ہی نے دیکھے ہوں گے- کسی کو آتے دیکھ کر ایکٹو ہو کر دروازہ کھولتا ہے اور آپ اے سی لگی عمارت میں داخل ہو جائيں گے اور وہ بے چارہ ٹھنڈے کمرے کے دروازے پر بیٹھنے کے باوجود گرمی میں پگھلتا رہتا ہے-

حالیہ دنوں میں ایک ایسی ویڈيو سامنے آئی جس نے ایک ایسے مسئلے کی طرف توجہ دلائی جس کو عام طور پر ہم نے کبھی سوچنے کی زحمت بھی نہیں کی ہو گی- یہ ویڈیو ایک سیکیورٹی گارڈ کے یونیفارم کے متعلق تھی جو کہ گہرے نیلے رنگ کا ہوتا ہے اور سال کے بارہ مہینوں میں یہی مومی کپڑے سے بنا ہوا یونیفارم استعمال ہوتا ہے-

سردی کے موسم میں تو یہ یونیفارم چل سکتا ہے لیکن گرمی کے موسم میں یہ مومی لباس کسی بھی انسان کے لیے ایک سزا سے کم نہیں ہوتا ہے- اس ویڈيو نے سیکیورٹی گارڈ کی ملازمت کے حوالے سے کئي سوال اٹھا دیے ہیں جن کے بارے میں آج ہم آپ کو بتائيں گے-

سیکیورٹی گارڈ کے لیے یونیفارم ایسا بنایا جاتا ہے جو کہ ایسے کپڑے سے بنا ہو جو کہ دیر پا ہو اس کے لیے نیلے رنگ کے مومی کپڑے کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کو استری کی بھی زيادہ ضرورت نہیں ہوتی ہے اس کے علاوہ وہ جلد میلا بھی نہیں ہوتا اور دیر پا بھی ہوتا ہے-

مگر شدید گرمی میں اس کپڑے میں ہوا کا گزر ہونا نا ممکن ہوتا ہے اور بلڈنگ سے باہر سیکیورٹی گارڈ سخت ترین گرمی اور دھوپ میں ڈيوٹی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور ان کے پاس ایسا کوئی انتطام نہیں ہوتا ہے کہ وہ گرمی سے بچ سکیں- ایسے حالات میں یہ ڈيوٹی ان کے لیے روز گار سے زيادہ سزا بن گئی ہے-

عام طور پر لیبر ایکٹ کے مطابق آٹھ گھنٹوں سے زيادہ ڈيوٹی کی صورت میں اوورٹائم ملنا ضروری ہوتا ہے مگر بد قسمتی سے سیکیورٹی گارڈز جن کو کانٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جاتا ہے ان کو اوور ٹائم کی کسی بھی قسم کی سہولت نہیں ملتی ہے بلکہ ان سے بارہ گھنٹے کی ڈيوٹی لی جاتی ہے-

سیکیورٹی کمپنیاں جو کہ ایک ایک گارڈ کی فراہمی کے کانٹریکٹ کے نام پر بھاری رقم وصول کرتی ہیں اور اس کے بعد کانٹریکٹ پر اٹھارہ سے بیس ہزار ماہانہ پر نوجوان لڑکوں کو سیکیورٹی گارڈ کے نام پر بھرتی کر لیتے ہیں جو کہ سراسر ظلم اور زيادتی ہے مگر اس بے روزگاری کے دور میں وہ یہ نوکری کرنے پر مجبور ہیں-

سیکیورٹی گارڈ بھرتی کرنے کا مقصد تحفظ کو یقینی بنانا ہوتا ہے مگر ڈيوٹی پر کھڑا کرتے ہوئے نہ تو ان کو کسی قسم کی ٹریننگ دی جاتی ہے اور نہ ہی معیاری اسلحہ دیا جاتا ہے- یہ اسلحہ لے کر ڈيوٹی دیتے ہوئے ان کو ان چوروں ڈاکوؤں کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے جو خود حدید اسلحے سے لیس ہوتے ہیں اس صورت میں ان کی جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنا ایک سوالیہ نشان ہے-

سیکیورٹی گارڈ دنیا بھر میں کہیں بھی کام کرتے ہیں تو ان کی انشورنس کا نظام موجود ہے جو کسی بھی حادثے کی صورت میں سیکیورٹی گارڈ کے خاندان والوں کو معاشی تحفظ فراہم کرتا ہے- مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں یہ قانون کاغذ کی فائلوں میں دفن ہے اور ایسی کوئی سہولت بھی ایسے افراد کو میسر نہیں ہے-

امید ہے کہ اس ویڈيو کے سامنے آنے کے بعد حکام کے کانوں پر جوں رینگ جائے گی اور وہ معاشرے کے ان محنت کش افراد کے لیے جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نوکری کر رہے ہیں کچھ نہ کچھ سہولت فراہم کر دیں گے- اگر آپ بھی ان نکات سے متفق ہیں تو اس کو زيادہ سے زيادہ شئير کر کے ایک نیک کام کا حصہ بنیں-

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ہزاروں بینک اکاؤنٹس بند کرنے کا فیصلہ! وجہ کیا بنی؟

کلثوم چانڈیو نے دعا بھٹو کا موبائل چھین کر منظور وسان کو دیدیا، ویڈیو وائرل