in

ہزاروں بینک اکاؤنٹس بند کرنے کا فیصلہ! وجہ کیا بنی؟

ہزاروں بینک اکاؤنٹس بند کرنے کا فیصلہ! وجہ کیا بنی؟

وفاقی حکومت نے ہزاروں غیرفعال سرکاری بینک اکائونٹس بند کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے وزارت خزانہ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذریعے تمام کمرشل بینکوں کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں، زیرو بینک بیلنس والے ہزاروں سرکاری غیرفعال اکائونٹس موجود

ہیں۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کیش مینجمنٹ اینڈ ٹریڑری سنگل اکائونٹ پالیسی پر عمل پیرا ہے، نئی پالیسی کے تحت تمام سرکاری فنڈز سنگل اکائونٹ میں جمع کیے جارہے ہیں۔وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈ کے سوا کسی اور اکائونٹ میں فنڈ رکھنے کی ممانعت ہے

۔دوسری جانب انٹربینک میں ڈالر ریکارڈ 205 روپے50 پیسےکا ہوگیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹر بینک میں آج کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی ڈالر کی اونچی اڑان کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر 1 روپیہ 64 پیسے مہنگا ہوا ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال

اور اس میں عائد کیے گئے نئے ٹیکسز کے پیش نظر پاکستانی روپیہ گراوٹ کا شکار ہے جبکہ بینکاری کے شعبے میں ڈالر کے سٹہ بازوں کے سرگرم ہونے سے ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہا ہے ۔ فاریکس ڈیلرز نے ڈالر کی اونچی اڑان کو رواں مالی سال کے اختتام سے منسلک کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ جون میں مالی سال 22-2021 کا اختتام

اور تیل کے درآمدی بل کی ادائیگیاں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں پہنچنے تک روپے پر دباؤ جاری رہ سکتا ہے جبکہ اگلے مالی سال کے لیے درآمدات اور برآمدات کے جو اہداف رکھے گئے ہیں ان میں خاصا فرق ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ سال بھی اس فرق کو کم کرنے کے لیے مزید قرض لینے کی ضرورت پیش آئے گی

فاریکس ڈیلرز کے مطابق بینکاری کے شعبے میں ڈالر کے سٹہ باز بھی میں سرگرم ہیں انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈالر کی فاروڈ ٹریڈنگ پر پابندی عائد کرکے روپے کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔کرنسی ڈیلرزنے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جون میں مالی سال اختتام پذیر ہونے پر بیرونی کمپنیاں کا اپنا منافع باہر بھیج رہی ہیں

جبکہ برآمد کنندگان بھی زائد منافع کے سبب غیر ملکی زرمبادلہ ملک میں نہیں لارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان سرگرمیوں کے سبب ڈالر کی طلب اور رسد میں فرق پیدا ہوگیا ہے، اسٹیٹ بینک کو چاہیے کہ وہ برآمد کنندگان کو برآمدی آمدنی ملک میں لانے کا پابند کریں تاکہ ڈالر کی سپلائی بڑھ سکے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ندا یاسر خدا کا واسطہ ہے شو سے پہلے کچھ پڑھ لیا کرو، اس بار ندا یاسر نے کیا کر ڈالا جو لوگ ایسا کہنے پر مجبور ہو گئے

آپ کی جان کی حفاظت کرنے والے سیکیورٹی گارڈ بھی انسان ہیں کبھی سوچا!