ذکر ملتان کے اس فقیر کا جو انگلش بول کر بھیک مانگا کرتا تھا ، ایک روز اسے وطن کی محبت کا بخار چڑھا اور 10 ہزار روپے ڈیم فنڈ میں جمع کروا دیے ، اسکے بعد اسکے ساتھ کیا ہوا ؟ دلچسپ تحریر
ذکر ملتان کے اس فقیر کا جو انگلش بول کر بھیک مانگا کرتا تھا ، ایک روز اسے وطن کی محبت کا بخار چڑھا اور 10 ہزار روپے ڈیم فنڈ میں جمع کروا دیے ، اسکے بعد اسکے ساتھ کیا ہوا ؟ دلچسپ تحریر
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار علی عمران جونیئر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔وزیراعظم شہبازشریف نے وزارت عظمیٰ کی کرسی سنبھالنے سے پہلے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ۔۔بیگرز کانٹ بی چوزرز۔۔ یعنی بھکاری چُننے والے نہیں ہوسکتے۔۔ اسے آسان کیا جائے تو یو ں سمجھ لیں بھکاریوں کی اپنی کوئی مرضی نہیں ہوتی۔۔
جس شخص کا کوئی ذریعہ معاش نہ ہو وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتا ہے جسے بھکاری کہتے ہیں۔عام طور پر بھکاری ایسے شخص کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنی بنیادی ضرورت پوری کرنے کے لیے لوگوں کے سامنے پاتھ پھیلانے پر مجبور ہو جائے مگر کچھ افراد کے لیے یہ زیادہ کمانے والا پیشہ ہے
۔سڑکوں پربھیک مانگنے والے فقیرنے بیوی کوتکلیف سے بچانے کے لئے 90 ہزارروپے کی موٹرسائیکل خرید لی۔بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بھکاری سنتوش کمار ٹرائی سائیکل پر چوراہوں، مندروں اورمساجد کے باہربھیک مانگ کرگزارا کرتا ہے۔ مسلسل ٹرائی سائیکل چلانے سے بیوی کمر کی تکلیف کا شکار ہوئی تو بھکاری نے 90ہزار روپے کی موٹرسائیکل خرید لی
۔بھکاری کا کہنا تھا کہ ہم میاں بیوی بھیک مانگ کرروزانہ 300 یا 400 روپے کما لیتے ہیں اور 90ہزار روپے عمر بھر کی جمع پونجی تھی۔ موٹرسائیکل خریدنے کی خوشی ہے اوراب ہم دوسرے شہروں میں بھی جائیں گے۔آپ کو شاید یاد ہوگا کہ ایسا ہی ایک فقیر ملتان میں انگریزی بول کر بھیک مانگتا تھا۔فقیر کا نام شوکت تھا۔ اس نے جب ڈیم فنڈ میں دس ہزار روپے جمع کرائے تو نیب کے قابو آگیا، نیب نے اس سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔
ملتان کا بھکاری انگلش بول کر بھیک مانگتا ہے جو اسے دوسرے بھکاریوں سے منفرد دکھاتی ہے۔ قابل غور بات یہ بھی ہے کہ فقیر شوکت نے ایک کروڑ روپے کی بیمہ پالیسی کرا رکھی ہے اور لاکھوں روپے کی رقم جمع کر رکھی ہے۔ بھکاری شوکت کا کہنا ہے کہ 4 سال سے انگلش بول کر بھیک مانگ رہا ہوں۔ میں ملتان کی سڑکوں کا شہزادہ ہوں۔ بھکاری شوکت نے چیئرمین نیب سے اپیل بھی کی تھی کہ میرا کوئی بے نامی اکاﺅنٹ نہیں ، میرے پیسوں سے ٹیکس کی مد میں کٹوتی نہ کی جائے، جتنے پیسے جمع ہوتے ہیں بنک اکاﺅنٹ میں جمع کرا دیتا ہوں۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔شدید گرمی کے باعث کراچی والوں کی شکلیں بھی شناختی کارڈپر لگی تصویر جیسی ہوگئی ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔