آخری وقت میں امی کے پاس نہیں تھا ۔۔ شاہد آفریدی کا وہ میچ، جس کے بعد وہ امی سے کبھی بات نہیں کر سکے
شاہد آفریدی کا شمار پاکستان کی مشہور شخصیات میں ہوتا ہے، لیکن کیمرے پر کے پیچھے رہ کر شاہد آفریدی نے زندگی کے وہ دکھ دیکھے ہیں، جو کہ سب کو افسردہ کر گئے ہیں۔
شاہد آفریدی پاکستان کرکٹ ٹیم کا ایک مشہور و معروف نام ہے۔ دنیا بھر میں شاہد آفریدی کے فینز موجود ہیں مگر شاہد آفریدی اپنی والدہ کے فین تھے۔
ایک پروگرام میں شاہد آفریدی اپنی والدہ کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ میری والدہ ہمیشہ میرے لیے موٹیویشن تھیں۔انہوں نے ہمیشہ مجھے ہر اچھے کام کے لیے بڑھاوا دیا تھا۔ اگرچہ انہیں کرکٹ کی اتنی آگاہی نہیں تھی مگر وہ ہمیشہ مجھے سپورٹ کرتی تھیں۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ میری والدہ مجھے نماز کی پابندی کرنے پر سختی کیا کرتی تھیں، وہ کہتی تھیں کہ نماز پڑھو، جبکہ وہ پڑھائی اور دیگر کاموں پر اتنی سختی نہیں دکھاتی تھیں جس حد تک وہ نماز کو لے کر سخت تھیں۔
والدہ سے متعلق شاہد آفریدی نے بتایا کہ انتقال سے ایک روز قبل میری والدہ سے بات ہوئی اور وہ بہت خوش تھیں، میں نے کہا میں شارجہ سے سیدھا آپ کے پاس آرہا ہوں، تو امی نے کہا کہ نہیں کل تمہارا لاہور میں میچ ہے پہلے وہ میچ کھیلو پھر آرام سے آنا۔ شاہد آفریدی کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ اپنی والدہ سے آخری مرتبہ بات کر رہے ہیں، اس کے بعد وہ اپنی والدہ سے پھر کبھی بات نہیں کر پائیں گے۔
شاہد آفریدی نے بتایا کہ میچ والے دن مجھے بھائی کی کال آئی کہ تم گھر آجاؤ جلدی، میں نے وجہ جاننی چاہی مگر کچھ نہیں بتایا۔ مجھے ایک عجیب سی پریشانی ہو رہی تھی، سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا ہوا ہے مگر یہ احساس تھا کہ والدہ کو کچھ ہوا ہے۔
کراچی ائیرپورٹ پر جب میرے چاچا اور دوست نے خوش آمدید کیا تو مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، راستے میں جب میں نے چاچا سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے تو وہ بولے کہ امی کا انتقال ہو گیا ہے۔
یہ خبر سنتے ہی میں اپنے ہوش میں نہیں تھا مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں گھر کیسے پہنچا اور راستے میں کیا ہوا۔ میں بس یہ سوچ رہا تھا کہ میری امی مجھے چھوڑ کر چلی گئیں۔ مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کہ میں اب اپنی امی سے نہیں مل سکوں گا۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ اچانک میری والدہ کی وفات نے مجھے دھچکا دیا تھا، میں 15، 20 تک گھر میں یوں ہی گھومتا رہا، جیسے ابھی امی آئینگی اور میں ان سے بات کروں گا۔
آخری میں میں یہی کہوں گا کہ جس کے ماں باپ زندہ ہیں وہ خوش قسمت ہیں کیونکہ ماں جب تک زندہ ہوتی ہے اس کی دعائیں آپ کو ہر مشکل سے بچا کر رکھتی ہیں، مجھے زندگی میں میری ماں نے بہت کچھ سکھایا ہے اور آج میں انہی کی وجہ سے اس مقام پر ہوں۔