”وزیر قانون فروغ نسیم منظر عام سے غائب ہیں ، انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ ۔۔“حامد میر نے دعویٰ کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر نے کہاہے کہ سینئرصحافی حامد میر نے کہا کہ وزیر قانون فروغ نسیم منظر عام سے غائب ہیں
،انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو لٹکانا ، صدارتی ریفرنس لے جانا مناسب نہیں ہے۔
سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ آج قومی اسمبلی میں کافی رش تھا ، ایک ڈیڑھ گھنٹے سے حکومتی اراکین سارے کے سارے ایک دوسرے سے عمران خان کی جانب سے دیئے گئے نئے بیانیے
’ حق اور باطل کی لڑائی ‘ پر بحث کر رہے ہیں ، ایک طرف اسے حق اور باطل کی لڑائی کہا جارہاہے دوسری جانب اراکین اسمبلی پر ضمیر فروشی کا الزام عائد کیا جارہاہے اور انہیں واپس لانے کی کوششیں بھی جاری ہیں ، حق اور باطل کی لڑائی میں ایسا نہیں ہوتاہے ۔
سینئرصحافی حامد میر نے کہا کہ وزیر قانون فروغ نسیم منظر عام سے غائب ہیں ،انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو لٹکانا ، صدارتی ریفرنس لے جانا مناسب نہیں ہے ،
انہوں نے اٹارنی جنرل سے اس معاملے پر اتفاق نہیں کیا تھا ۔ حامد میر کا کہناتھا کہ سپیکر کو مشورہ دیا گیاہے کہ وہ 28 مارچ کو اجلاس بلائیں ، تحریک عدم اعتماد کو آنے سے روکیں اور غیر معینہ مدت تک اجلاس کو ملتوی کر دیں ، اجلاس کو 15 دن سے ایک مہینے تک آگے لے جائیں ۔
صحافی کا کہناتھا کہ اس سے قبل 1989 اور 1957 میں تحریک عدم اعتماد آئی تو اسے بھی اس طرح سے روکا نہیں گیا ، مشرقی پاکستان کی اسمبلی میں بھی تحریک عدم اعتماد کو روکنے کی کوشش ہوئی
تو ہنگامہ ہو گیا تھا ، ڈپٹی سپیکر کے سر پر کر سی مار دی گئی تھی جس سے ان کی موت ہوئی ۔حامد میر کا کہناتھا کہ غیر معینہ مدت کیلئے اجلاس ملتوی کیا گیا تو کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔