اکلوتی بیٹی سے والد ٹوٹ کر محبت کرتے تھے ۔۔ نصرت فتح علی خان کی اکلوتی بیٹی اب کہاں اور کس حال میں ہیں؟
سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات کی زندگی سے متعلق تو بہت سی معلومات موجود ہیں، تاہم کچھ ایسی ہوتی ہیں جو کہ سب کو حیرت میں مبتلا کر دیتی ہیں۔
آج آپ کو نصرت فتح علی خان سے متعلق دلچسپ معلومات فراہم کریں گے۔
نصرت فتح علی خان کا شمار پاکستان سمیت دنیا کے ان چند مشہور گلوکاروں میں ہوتا تھا، جنہوں نے سننے والوں کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔نصرت فتح علی خان کی اکلوتی بیٹی ندا نصرت ان دنوں تیرہ یا چودہ برس کی تھیں جب ان کے والد کا انتقال ہوا، اس وقت ندا کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ندا نصرت کہتی ہیں کہ میں تیرہ یا چودہ برس کی تھی، جب والد کا انتقال ہوا۔
نصرت فتح علی خان کے ساتھ نصرت نے چھ سات سال ایسے بتائے ہیں جو کہ ان کو یاد ہیں، کیونکہ اس سے پہلے وہ ایک معصوم سی بچی تھیں۔ نصرت کہتی ہیں کہ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ میں لیجنڈری فنکار کے گھر پیدا ہوئی ہوں۔ اکثر لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ میں اب کیوں منظر عام پر آئی ہوں، تو وہ کہتی ہیں کہ میرے والد عام انسان نہیں تھے، میں آج بھی 16 اگست کے غم میں جی رہی ہوں، آج تک اس غم سے باہر نہیں نکل پائی ہوں۔
ندا والد کے کام سے متعلق کہتی ہیں کہ والد کو اپنے کام سے عشق تھا، وہ جب کبھی کمرے میں بیٹھے ریاض کرتے تھے تو میں انہیں پردے کے پیچھے سے چھپ چھپ کر دیکھتی تھی۔
ندا ایک خوبصورت موقع کا تذکرہ کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ مجھے کلر پنسلز کا بے حد شوق تھا، بابا میرے اس شوق کو پورا کرتے تھے۔ وہ جب کبھی بیرون ملک جاتے تو مہنگے اور مشہور برانڈز کے کلر پنسلز لے کر آتے تھے۔ کئی کلر بکز لاتے۔ ان کے سامان میں آدھا سامان میرا ہوا کرتا تھا۔
وہ کام کی وجہ سے فیملی کو وقت نہیں دے پاتے تھے مگر انہیں اس بات کا احساس تھا۔ ایک موقع پر والد جب بیرون ملک سے شو کر کے آ رہے تھے تو ان کا کہنا تھا کہ اب میں اپنی بیٹی کے ساتھ وقت گزاروں گا۔ ندا نے بابا سے پوچھا کہ بابا اب آپ کتنے دنوں تک میرے ساتھ رہیں گے جس پر نصرت فتح علی خان زار و قطار رونے لگے۔
ندا بتاتی ہیں کہ والد حساس طبیعت کے مالک تھے، جب میں والد ایک ساتھ ہوتے تو وہ بھول جاتے تھے کہ دنیا بھی ہے، ان کی ساری توجہ میری طرف ہوتی تھی۔ بابا ہر کام جلدی کیا کرتے تھے، شاید انہیں اس بات کا احساس ہو گیا تھا کہ میرے جانے کا وقت قریب ہے۔ جب والدہ کہتی ہیں کہ اللہ نے آپ کو ہر چیز عطا کی ہے پھر اتنا جلدی کیوں تو والد کہتے ہیں کہ ابھی تم لوگوں کو نہیں سمجھا سکتا ۔
نصرت فتح علی خان بریک کے دوران بھی بیٹی کو بلا کر خیریت معلوم کرتے تھے، انہیں ندا کی فکر رہتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ بیٹی بھی والد کو بھلا نہیں پائی ہیں اور آج بھی والد کے غم میں ہیں۔
ندا نصرت پڑھائی کے سلسلے میں کینیڈا میں تھی تاہم اب وہ والد کے گانوں کے حقوق کے غیر قانونی طور پر استعمال کیے جانے اور چوری کیے جانے جے خلاف قانونی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں ان تمام لوگوں کے خلاف قانونی جنگ لڑوں گی جنہوں نے میرے والد کے گانوں کو غیر قانونی طور پر اور فائدے کے لیے استعمال کیا۔