in

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے۔۔۔ 30سال پہلے صوابی سےلاپتہ ہونیوالا شخص اچانک گھرپہنچ گیا، گھر والوں کی خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہی ، صرف آدھے گھنٹے بعد کیا کہہ کر دوبارہ کہاں چلا گیا؟

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے۔۔۔ 30سال پہلے صوابی سےلاپتہ ہونیوالا شخص اچانک گھرپہنچ گیا، گھر والوں کی خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہی ، صرف آدھے گھنٹے بعد کیا کہہ کر دوبارہ کہاں چلا گیا؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) موضع ڈاگئی ضلع صوابی سے تیس سال قبل پُر اسرار طور پر لاپتہ ہونے والا شخص اچانک منگل کے روز اپنے گھر پہنچ گیا۔ گھر آمد پر والدین اور رشتہ دار خوشی سے جھوم اُٹھے اور ان کے مر جھائے ہوئے چہروں پر رونق آئی تاہم نصف گھنٹے قیام کے بعد دوبارہ واپس چلا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ بیس سالہ اختراج خان سکنہ ڈاگئی اچانک گھر سے لاپتہ ہو چکا تھا جس کی وجہ سے ان کے والدین اور رشتہ دار کافی پریشان تھے۔ ملک بھر میں ان کو تلاش کیا مگر زندہ یا مرنے کا پتہ نہیں چل سکا اور تیس سال مسلسل منظر سے غائب رہے منگل کے روز اچانک تیس سال بعد پچاس سال کی عمر میں اختراج خان اپنے گھر پہنچے

اس موقع پر ان کے والدین اور رشتہ دار وں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اختراج خان نے اپنے گھر میں نصف گھنٹہ قیام کے بعد یہ کہہ کر دوبارہ واپس چلے گئے کہ کراچی میں ان کا کاروبار ہے اور کاروبار کو ختم کرنے کے بعد وہ دوبارہ اپنے گھر واپس آجائیں گے۔۔۔دوسری جانب سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی کا کہنا ہے

کہ عمران خان کے والد کی پاکستان کے لیے بڑی خدمات ہیں ،انکے دادا پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے ، ڈاکٹر عظیم نیازی کی خاندانی لحاظ سے کافی زرعی اراضی تھی، شہری جائیدادیں بھی ہیں، انکی زرعی زمین پنجاب کے مختلف حصوں میں موجود تھی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا۔

کہ عمران خان کے والد اکرام اللہ نیازی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئر تھے، انہوں نے اس دور میں امپریل کالج لندن سے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی تھی، اکرام اللہ نیازی بڑے ذہین، دیانتدار اور با اصول شخص تھے، جس وقت نواب آف کالا باغ کی حکومت تھی اور جس وقت انکی حکومت کا سیاسی تصادم ہوا۔ کیونکہ اکرام اللہ خان نیازی اور انکے بڑے بھائی محترمہ فاطمہ جناح کے حامی تھے، انہوں نے فاطمہ جناح کا پرچم اُٹھایا ہوا تھا، نواب آف کالا باغ ڈیم سے متصادم کے بعد اکرام اللہ نیازی نے استعفیٰ دیا تھا۔

مجیب الرحمان شامی کا مزید کہنا تھا کہ بالکل بھی ان پر کسی قسم کا کوئی چارج نہیں تھا، وہ خود مستعفی ہوئے، اگر اکرام اللہ نیازی بد دیانت تھے تو پھر مجھے اس ملک میں دیانتدار کو ڈھونڈنے کے لیے کسی دور بین کی ضرورت پڑے گی،

اس لیے بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی سے میری گزارش ہے کہ الزامات کی سیاست نہ کریں، پہلے بھی پیپلز پارٹی اور سعید غنی صاحب الزام لگا چکے ہیں، اس لیے میری دست بدستہ گزارش ہے کہ عمران خان سے سیاسی طور پر نمٹیں ، انکے والد اکرام اللہ نیازی کو الزامات سے دور رکھیں کیونکہ اکرام اللہ نیازی سیاست کا حصہ نہیں تھے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد عارضی اضافے کے پیچھے کیا کہانی چھپی ہے ؟ بی بی سی نے بھانڈا پھوڑ دیا

وزن میں کمی کے لئے اجوائن کا استعمال بے حد مفید ہے لیکن اسے کون کون سے طریقوں سے استعمال کرنے