کیا اس مسجد کی تعمیر جنوں نے کی؟ مسجد جن کو یہ نام کیوں دیا گیا اور اس کی تاریخی اہمیت جانیں
جن اللہ تعالیٰ کی بنائی گئی ناری مخلوق ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے آگ سے بنایا ہے۔ تاریخی حوالوں سے یہ بات ثابت ہے کہ جنوں کی تخلیق انسانوں سے پہلے کی گئی تھی اور پھر قرآن و حدیث سے یہ بھی ثابت ہے
کہ ہمارے پیارے نبی جن کو رحمت العالمین بنا کر بھیجا گیا انہوں نے اللہ کا پیغام صرف انسانوں تک ہی نہیں بلکہ جنوں تک بھی پہنچایا اور بڑی تعداد میں جنوں نے بھی ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔
جنوں کے اسلام قبول کرنے کا تاریخی واقعہ
العربیہ نیوز چینل کی ‘من الحرمین الشریفین’ کے عنوان سے رمضان المبارک کی سلسلہ وار خصوصی رپورٹ میں ‘مسجد الجن’ پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسجد حرام کے شمال میں تین ہزار میٹر کے فاصلے پر جہاں آج ‘مسجد الجن’ موجود ہے جنات کی ایک جماعت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ آپ سے قران پاک سُنا۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کے سوالوں کے جواب دیے۔
مستند تاریخی مصادر اور کتب سِیَر سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک بار آپ جلیل القدر صحابی عبداللہ بن مسعود کو ہمراہ لیے رات کے وقت اس جگہ پہنچے۔ آپ نے عبداللہ بن مسعود کو ایک خاص مقام سے آگے بڑھنے سے منع فرمایا تاکہ کہیں جنات انہیں نقصان نہ پہنچا دیں۔ پھر آپ کی ملاقات جنات کے ایک گروپ سے ہوئی، جنہوں اسلام قبول کیا اور آپ سے اسلامی تعلیمات حاصل کرنے کے بعد واپس چلے گئے۔ قرآن پاک کی سورہ الجن وہیں اور اسی واقعے کے تناظر میں نازل ہوئی۔
مسجد جن کی تعمیر
جنوں کے اسلام قبول کرنے کے واقعے کے یادگار کے طور پر مکے سے تین ہزار میٹر شمال کی جانب اس مسجد کی تعمیر 1700 عیسوی میں کی گئی- اس مسجد کو مسجد بیعات اور مسجد الحرس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے-
وسیع و عریض رقبے پر پھیلی اس مسجد میں عبادت کے لیے عمرہ اور حج زائرین آتے ہیں اور رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اس مسجد میں افطار کا انتظام بڑی تعداد میں روزے داروں کے لیے کیا جاتا ہے-
کیا یہ مسجد جنوں نے تعمیر کی؟
مسجد جن کا نام سنتے ہی اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ایسی مسجد ہے جہاں جن نماز ادا کرتے ہیں یا اس مسجد کی تعمیر میں جنوں نے حصہ لیا تو اس بات سے تو انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس مسجد میں جنات نماز ادا کرتے ہیں
بلکہ جنات اللہ کی بنائی ہوئی ایسی مخلوق ہے جس کو ہم اپنی عام آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے لہٰذا ہو سکتا ہے کہ جن ہر مسجد میں ادائگی نماز کے لیۓ موجود ہوتے ہوں غیب کا حال تو اللہ کو ہی ہوتا ہے-
مگر اس مسجد کی تعمیر انسانوں نے ہی کی ہے اور درحقیقت یہ مسجد ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں جنوں کے ایک بڑے گروہ کے اسلام قبول کرنے کے واقعے کی یادگار کے طور پر تعمیر کیا گیا ہے-
باقی بہترین حال جاننے والی ذات تو صرف اللہ ہی کی ہے-