’’خورشید محمود قصوری نے جاسوسی کرنے اور معلومات جنرل اشفاق پرویز کیانی کو دینے کا کہا‘‘ نامور پاکستانی صحافی کا اعتراف
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی صحافی نصرت مرزا کے بھارتی میڈیا کے ساتھ انٹرویو سے بھارتی سیاست میں بھونچال آگیا ہے۔روزنامہ جنگ میں خالد محمود خالد کی شائع خبر کے مطابق
نصرت مرزا نے اپنے انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ وہ 2005 سے 2011 تک بھارت جاکر پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے لئے جاسوسی کرتے رہے ہیں۔ بھارتی اخبار انڈیا ٹو ڈے کے مطابق نصرت
مرزا کواس وقت کے وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے بھارتی ویزے کے حصول میں مدد کی۔ جب کہ اس وقت بھارت میں کانگریس کی حکومت تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت کے بھارتی نائب صدر حامد انصاری کی دعوت پربھارت گئے۔ نصرت مرزا نے
اپنے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ خورشید محمود قصوری نے انہیں بھارت میں جاسوسی کرنےاور وہاں سے کچھ معلومات اکٹھی کرنے کو کہا جب کہ انہیں یہ بھی کہا گیا کہ وہ ان معلومات کو
جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خود جا کر دیں۔تاہم نصرت مرزا کا کہنا ہے کہ انہوں نے خورشید قصوری پر واضح کر دیا تھا کہ وہ یہ معلومات جنرل کیانی کو نہیں دیں گے جس پر قصوری نے ان سے معلومات لیں اور خود جنرل کیانی کے سپرد کردیں۔
نصرت مرزا کا مزید کہنا ہے کہ کچھ عرصہ بعد خورشید قصوری نے انہیں بلایا اور کچھ مزید معلومات حاصل کرنے کو کہا لیکن اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو معلومات انہیں فراہم کی ہیں
ان پر کام مکمل کریں۔ ان کے پاس بھارتی لیڈر شپ کی کمزوریاں موجود ہیں تاہم انہوں نے یہ معلومات استعمال نہیں کیں۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق نصرت مرزا نے کہا کہ انہوں نے 27 اکتوبر 2009 کو نئی دہلی اور علی گڑھ میں دہشت گردی کے خلاف بین
الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی جس کا افتتاح نائب صدر حامد انصاری نے کیا اور وہ انہی کی دعوت پر دہلی گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ صرف تین شہروں کے لئے ویزہ جاری کرتا ہے
لیکن وزیرخارجہ قصوری کی مدد سے انہیں سات شہروں کا ویزہ جاری کیا گیا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق نصرت مرزا پانچ مرتبہ نائب صدر حامد انصاری کی دعوت پر بھارت کا دورہ کر چکے ہیں۔دریں اثناء کانگریس کے رہنما اور بھارت کے سابق نائب صدر حامد انصاری نے اس بات کی تردید کی ہے
کہ وہ کبھی نصرت مرزا سے ملے ہیں یا انہوں نے انہیں بھارت آنے کا دعوت نامہ دیا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے دہلی میں دہشت گردی کے حوالے سے کانفرنس کا افتتاح کیا تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی یا وہ کسی سے خاص طور پر ملے۔