جنرل قمر جاوید نے کونسا قانون بنانے کا کہا ہے؟مشاہد حسین نے واضح بتا دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مشاہد حسین نے کہا کہ اجلاس میں کہا گیا ان 2 الزامات والے کو اٹھائیں مگر 48 گھنٹے میں عدالت میں پیش کریں،
اس بات پر کسی کو نہ اٹھایا جائے کہ فلاں نے یہ بات کیوں کردی۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم کوکہا آرمی چیف کی طرف سے بڑی اچھی تجویزآئی ہے، ہم دہرے معیار نہیں رکھ سکتے، اس تجویز پرعمل کریں۔
سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ لاپتا افراد پر قانون سازی کریں، ۔۔۔۔ کا قانون بنائیں
۔انہوں نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) میں ۔۔۔۔ سے مذاکرات پر بات ہوئی۔ اجلاس میں عسکری قیادت نے اچھی بریفنگ دی۔ان کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے مذاکرات پر بات ہوئی ، لاپتہ افراد کامعاملہ اٹھایا گیا،
ہمارے پاس موقع ہے اپنی پالیسی بنائیں اورواشنگٹن کی طرف نہ دیکھیں۔ نجی نیوز چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری قیادت نے اچھی بریفنگ دی،
اس وقت ہماری فوجی کمان بڑے کھلے ذہن کی ہے اورکھل کربات ہوئی۔سربراہ سینیٹ دفاعی کمیٹی کا کہنا تھا کہ محسن داوڑ نے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی مخالفت کی، کچھ لوگوں نے تحفظات کا اظہار کیا
لیکن کہا امن کو موقع دینا چاہیے۔مشاہد حسین نے کہا کہ بلاول میں شعور ہے، انہوں نے والدہ کی شہادت سے متعلق بھی بات کی، تحفظات کے باوجود بلاول نےمذاکرات کی کوالیفائیڈ سپورٹ کیا ،
میں نےاجلاس میں کہا پالیسی تبدیل ہونے سے مسائل پیدا ہوتےہیں۔ انھوں نے بتایا کہ میں نے اور چوہدری شجاعت نےاکبربگٹی سےکامیاب مذاکرات کیے،
اسٹیبلشمنٹ شامل تھی لیکن پھراور لائن اگئی اورپالیسی بدل گئی ، وزیراعظم یا آرمی چیف بدلنے سے پالیسی بدل جاتی ہے کہا گیا اس مرتبہ پرانی غلطیاں نہیں دہرائیں گے۔