روزانہ بیٹے کی تلاش میں پانی میں جاتا ہوں کہ شاید وہ مل جائے۔۔ بیٹے کی تلاش میں روز دریا میں چھلانگ لگانے والا باپ
ایک باپ اپنی اولاد کو کتنا چاہتا ہے اس بات کا اندازہ آپ کو یہ واقعہ پڑھ کر ہوجائے گا کہ ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا بیٹا دریائے کابل میں ڈوب چکا ہے اور 9 دن گزرنے کے بعد بھی اس کا پتہ نہیں چل سکا۔
باپ اپنے بیٹے کی تلاش میں روزانہ دریا میں ایک ٹیوب میں سوار ہوکر اسے تلاش کرنے جاتا ہے کہ کہیں اس کی لاش ملے تو نکال کر اس کی تدفین کی جاسکے۔
بچے کے والد کا کہنا ہے کہ جب تک ان کا بیٹا انھیں مل نہیں جاتا وہ خود دریا میں ان کو ڈھونڈتے رہیں گے۔
مزمل نامی شخص 9 روز سے اپنے بیٹے کو تلاش کرنے دریا میں جاتا ہے۔ ریسکیو اہلکار بھی مزمل کی مدد کرنے اس کے ساتھ جارہے ہیں اور بیٹے کی تلاش میں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مزمل کو ایک والد کے طور سکون نہیں آرہا کیونکہ وہ اپنے بیٹے کو کھو چکے ہیں اور نہیں معلوم کہ وہ زندہ ہے بھی یا نہیں
بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے مزمل نے کہا کہ یہ واقعہ ہوا ہے جس میں مجھے معلوم ہے کہ میرا بیٹا جاچکا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ ایسا افسوسنال واقعہ کسی کے ساتھ پیش نہ آئے اور ریسکیو اہلکاروں کو بروقت اطلاع دی جا سکے۔
مزمل کے بیٹے کا نام معاویہ تھا جو اپنے دوستوں کے ساتھ انجیر کے درخت سے پھل لینے گئے تھے۔ بچوں کے ساتھ اس وقت کوئی بھی بڑا موجود نہیں تھا جو دریا سے بچے کو نکال سکتا۔
معاویہ کے والد مزمل نے اپنے بیٹے کی قبر بھی تیار کروالی ہے جو ڈوب کر اس دنیا سے جا چکا ہے۔ معاویہ کے والد آج بھی پر امید ہیں اور انتظار میں کہ ان کا بیٹا کب واپس لوٹے گا