جہاز لینڈ کرنے والا تھا لیکن بابا وضو کرنے چلے گئے۔۔ بابر جنید نے جنید جمشید سے متعلق کون سا قصہ سنایا؟
“بابا کی ہر یاد وضو سے جڑی ہوئی ہے۔ میں نے جب بی بابا کو دیکھا ہمیشہ وضو کرنے جاتے ہوئے یا وضو کرکے واپس آتے ہوئے دیکھا۔ کھانا کھانے یا شاپنگ کے دوران بھی وہ وضو کرنے چلے جاتے تھے کیوں کہ بابا کو باوضو رہنا پسند تھا“ یہ کہنا ہے بابر جنید کا
“بابا کی ہر یاد وضو سے جڑی ہوئی ہے۔ میں نے جب بی بابا کو دیکھا ہمیشہ وضو کرنے جاتے ہوئے یا وضو کرکے واپس آتے ہوئے دیکھا۔ کھانا کھانے یا شاپنگ کے دوران بھی وہ وضو کرنے چلے جاتے تھے کیوں کہ بابا کو باوضو رہنا پسند تھا“
یہ کہنا ہے بابر جنید کا جو یوٹیوب وی لاگ بناتے ہوئے اپنے پیارے بابا جنید جمشید کے بارے میں بتا رہے تھے۔ بابر کا کہنا تھا کہ جنید جمشید جب بہت چھوٹے تھے تو ان کی آنتوں میں انفیکشن ہوگیا تھا جس کی وجہ سے ان کا وضو زیادہ دیر نہیں ٹہرتا تھا اس کے باوجود وہ فوراً وضو کرتے تھے۔ اس حوالے سے بابر نے مرحوم جنید جمشید کا ایک قصہ بھی بنایا۔
بابر کہتے ہیں کہ ایک چیریٹی شو میں شرکت کے لئے ہم بابا کے ہمراہ بیرون ملک جارہے تھے جہاں تھوڑی دیر بعد جہاز لینڈ کرنے والا تھا۔ تھوڑی دیر بعد انھوں نے دیکھا کہ جہاز کے چھوٹے اور تنگ سے واش روم میں جنید جمشید وضو کررہے ہیں
جہاں انھیں کافی مشکل ہورہی تھی۔ یہ دیکھ کر بابر نے پوچھا ابو ہم تھوڑی دیر میں لینڈ کرنے والے ہیں جہاں ہم نماز پڑھیں اور آسانی سے وضو کرسکتے ہیں تو آپ یہاں اتنی مشکل میں وضو کیوں کررہے ہیں؟ بیٹے کے اس سوال کے جواب میں جنید جمشید نے ایک حدیث سنائی کہ ایک بار ایک شخص آنحضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا
مجھے رزق کی بہت تنگی ہے۔ اس بات کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کا کہنا تھا کہ آپ ہمیشہ باوضو رہا کریں کیوں کہ اسی سے اللہ رزق کے سارے دروازے کھول دے گا۔ بابر جنید کہتے ہیں کہ بابا نے مجھے بھی اس بات کی تاکید کہ ہمیشہ باوضو رہوں اس سے انسان کی ہر پریشانی دور ہوتی ہے اور اللہ بندے کی ہر محتاجی ختم کرکے صرف اپنا محتاج بنالیتا ہے۔ رزق کے سارے دروازے کھول دیتا ہے۔