سعودی عرب، ریاض کے جنوب میں مٹی کا اڑھائی سو سال پرانا محل
سعودی عرب، ریاض کے جنوب میں مٹی کا اڑھائی سو سال پرانا محل
لاہور(ویب ڈیسک)تاریخی مقامات سے بھرپور مملکت سعودی عرب کے شہر ریاض میں ایک ایسا محلہ بھی سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتا ہے جس میں صدیوں پرانے مٹی سے بنائے مکانات اور محلات آج بھی اپنی پوری شان وشوکت کیساتھ موجود ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے علاقے کی السلیل گورنری کے جنوب میں پرانی الرائع کالونی میں واقع تاریخی آل حنیش خاندان کے محلات اور مکانات اپنے منفرد طرز تعمیر کی بہ دولت ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ یہ اس علاقے کے ورثے کی کی مجسم علامت ہیں جو نجدی طتعمیر کا زندہ ثبوت ہیں۔
انہی محلات اور مکانوں میں صدیوں پہلے مٹی سے بنائے مکانات بھی شامل ہیں۔ ان عمارتوں میں ماضی کی خوشبو اور آبائو اجداد کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ محلات اپنے لوگوں کی مہمان نوازی کے علاوہ ایک منفرد ورثہ اوراپنے اندر تاریخ کی خوشبورکھتے ہیں۔
آل حنیش کے یہ مکانات قدیم تاریخی یادگاروں اور اس کے ثقافتی ورثے کے قدیم ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ شاید جو چیز انہیں ممتاز کرتی ہے وہ اس ورثے میں موجود تنوع ہے۔ اس میں بہت سی یادگاریں اور تعمیراتی عناصر موجودگی ہے جوصدیوں بعد بھی اپنی تفصیلات، طرز تعمیراور تعمیراتی عناصر کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
یہ جگہ بہت سے محلات، تاریخی عمارتوں اور پرانی رہائشی عمارتوں سے بھری ہوئی ہے۔ محلات اور عمارتوں میں کھڑکیوں اور دروازوں کی شاندار طریقے سے سجاوٹ کی گئی ہے۔کھڑکیوں پرنقوش میں خطوط مقطعات، مثلث، دائرے اور مربع کی علامتوں واضح دیکھی جاسکتی ہیں۔ بعض مقامات پر دروازوں اور کھڑکیوں پر پھول اور بوٹے۔ کھجور کے درختوں کی شکل اور انگور کے گچھے بھی بنائیگئے ہیں۔
لکڑی کے دروازوں پر کندہ وراثت کی سجاوٹ تعمیراتی شناخت کی ایک ایسی شکل کا حوالہ دیتی ہے جو کمیونٹی کی ماحولیاتی اور سماجی خصوصیات کی عکاسی کرتی ہے۔ان عمارتوں کی ایک تاریخی خصوصیات میں ایک ان کی پائیداری بھی ہے.
جس نے آج تک انہیں قائم ودائم رکھا ہوا ہے۔مٹی سے بنائے گئے مکانات کی چھتوں کو تنکوں کے ساتھ جوڑا گیا جب کہ چھتوں کے لیے کھجور کے مضبوط تنے استعمال کیے گئے ہیں۔تعمیر میں منفرد شہری انجینئرنگ کے بارے میں جاننے کے لیے ایک نمایاں مقام ہے.