in

حساس طبیعت اور خوبصورت سوچ کی مالک حدیقہ کیانی کی زندگی کے چند ایسے پہلو بھی ہیں جن سے شاید زیادہ لوگ واقف نہ ہوں

حساس طبیعت اور خوبصورت سوچ کی مالک حدیقہ کیانی کی زندگی کے چند ایسے پہلو بھی ہیں جن سے شاید زیادہ لوگ واقف نہ ہوں

حساس طبیعت اور خوبصورت سوچ کی مالک حدیقہ کیانی کی زندگی کے چند ایسے پہلو بھی ہیں جن سے شاید زیادہ لوگ واقف نہ ہوں .

حدیقہ کے والد ان کو چھوٹی سی عمر میں ہی چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہو گئے . ان کے والد کا تعلّق امیر گھرانے سے تھا . بدقسمتی سے والد کا ساتھ چھوٹنے کے ساتھ ہی حدیقہ کے تایا ،

پھپو اور ان کے بچوں نے مل کر سب کچھ ہڑپ کر لیا . نہ وہ شاہانہ گھر رہا اور نہ ہی گاڑیاں . اچانک اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی حدیقہ کی والدہ جو اس وقت صرف اکتیس برس کی تھیں،

نے ہمّت کی اور اپنے ٣ چھوٹے چھوٹے بچوں کو لے کر جس اسکول میں پڑھاتی تھیں اسی کے اندر ایک گھر میں رہنے لگیں . بچپن اس طرح گزارنے کا موقعہ ہی نہیں ملا جس طرح سوچ رکھا تھا .

موسیقی کے ساتھ لگاؤ نے انھے زندگی میں ایک مقصد دیا. ٢٢ سال کی عمر میں شادی ہوئی . شادی کو لے کر حدیقہ غیر یقینی کا شکار تھیں لیکن پھر ان کے ہونے والے شوہر نے ان کو نہ پانے کے ڈر اور غم سے اپنی جان لینے کی کوشش کی . اس طرح حدیقہ رشتہ ازدواج

میں بندھ گئی . شادی کے بعد زندگی ویسی نہیں تھی جیسی حدیقہ نے سوچی لیکن پھر بھی پانچ سال سے زیادہ کوشش کی کہ شوہر اور ان کے گھر والوں کو خوش رکھیں . آخر دونوں نے باہمی رضامندی سے یہ رشتہ ختم کر دیا . حدیقہ کیانی کو ماں بننے کی شدید خواہش تھی.

بہت سال تگ و دو کرنے کے بعد حدیقہ نے بیٹا گود لیا اور ایک بار پھر ایک ایسے شخص کے ساتھ فون پر نکاح پڑھوایا جن سے وہ ملی بھی نہیں تھی . یہ شادی تقریباً ڈیڑھ سال چلی. بیٹا چھوٹا ہونے اور والدہ کی بیماری کی وجہ سے حدیقہ اپنی شادی پر دھیان نہ دے سکی

اور اتنے عرصے میں اپنے شوہر کو ٣ سے ٤ بار ہی مل سکیں . ان کی یہ شادی بھی مختلف وجوہات کی بنا پر نہ چل سکی.

حدیقہ کیانی نے اپنی والدہ اور بیٹے کو زندگی کا محور بنا لیا اور پچھلے ١٦ سال سے اپنی والدہ کا اس طرح خیال رکھ رہیں ہیں جیسے ماں بچے کا رکھتی ہے .

حدیقہ کو یقین ہے کے آج زندگی میں جہاں بھی ہیں اپنی والدہ کی دعاؤں کی بدولت ہیں . ان کے خیال میں وہ خوش قسمت ہیں کے ماں کا خیال رکھنے کا موقعہ ملا اور انہیں زندگی سے کوئی شکوہ نہیں ہے .

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

آخری دنوں میں طبعیت اتنی بگڑی کہ ہاتھ بھی نہیں اٹھ سکتا تھا۔۔ بھائی کے علاج کے لیے کروڑوں روپے جمع کرنے والی بہن جو اُسی بیماری سے انتقال کرگئی

یوریک ایسڈ بڑھنے سے جسم پر ظاہر ہونے والی نشانیاں