دنیا کا امیر ترین آدمی جس کی دولت 20 کھرب سے زائد تھی، لیکن مرنے سے قبل کچی قبر بنوائی تاکہ کوئی پہچان نہ سکے، کون تھا؟
دولت شہرت انسان زندگی میں جتنی زیادہ کمالے لیکن مرنے کے بعد وہ سب دنیا میں ہی رہ جاتا ہے۔ جب ایک بچہ دنیا میں آتا ہے اس کو شروع ہی سے یہ سکھایا جاتا ہے کہ آپ کو کامیاب بننا ہے، زندگی میں پیسے کمانے ہیں، کچھ بن کر دکھانا ہے۔ یہی شوق اور لگن انسان کو کامیابی کے زینے چڑھا دیتی ہے۔
ہر کوئی بچپن سے امیر نہیں ہوتا، لوگوں کو ان کی محنت اور لگن امیر بناتی ہے۔ ایک ایسے ہی شخص کے متعلق ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس نے محنت کرکے اپنا نام بنایا، دنیا میں سب سے امیر شخص ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا، ڈھیروں کی دولت جمع کی لیکن اپنی زندگی میں ہی اپنی قبر سے متعلق حکم دیا کہ کوئی دکھاوا نہ ہو، سب سے سادہ اور من و مٹی تلے مجھے دفن کردینا۔
کویت کی امیر ترین شخصیت اور بزنس مین نصیر الخرافی دنیا کے 77 ویں امیر ترین آدمی تھے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ ہر طرح کے بزنس کو سنبھالنا اور کرنا جانتے تھے۔ جتنی کاروبار میں نصیر کی سمجھ بوجھ تھی وہ کسی ماہر کے پاس ہی ہوسکتی ہے۔ سٹیل کا بزنس نصیر نے سنبھالا، کاٹن اس کے ہاتھ میں تھی، بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کا بزنس اس نے سنبھال رکھا تھا غرضیکہ نصیر کو دنیا کے مضبوط ترین بزنس مین کا ایوارڈ بھی ملا۔
انہوں نے اپنی پوری زندگی پیسہ کمانےمیں گزار دی ۔ یہ جس کمپنی کے ساتھ کاروبار شروع کرتے اس کے 70 فیصد شیئر خریدنے کی کوشش کرتے یوں انہوں نے اپنی اتنی مایہ دولت جمع کرلی کہ کوئی ان کی ٹکر پر کھڑا نہ ہوسکا۔ اگر ہم نصیر کی دولت کی بات کریں تو آپ کو اس بات سے اندازہ ہوگا کہ کویتی میڈیا رپورٹس کے مطابق تیل کے 31 کنوئیں نصیر الخرافی کے نام تھے جو انہوں نے خود خریدے تھے اور کئی تیل کے کنوؤں کی کھدائی اور دیگر مشینری کا کام بھی اپنی کنسٹرکشن کمپنی سے ہی کروایا تھا۔
یہ وہ شخص ہے جس کے پاس دولت کی کمی نہیں، اس نے جب بھی کوئی گھڑی اپنے استعمال میں رکھی وہ سونے اور ہیرے جواہرات کی بنی ہوئی تھی۔ ان کے گلاس اور گرین ٹی کے کپ کے بارے میں مشہور ہے کہ ایک مرتبہ ان کا ایک کپ ملازم سے زمین پر گر گیا
جس پر انہوں نے ملازم کا ہاتھ قلم کرنے کا فیصلہ سنا دیا تھا کیونکہ وہ کپ خالص سونے کا تھا جس پر ہیرے کے موتی جڑے ہوئے تھے جو نصیر کا سب سے زیادہ پسندیدہ کپ تھا۔ مگر چونکہ وہ غصے کے تیز بھی تھے لیکن احساس بھی رکھتے تھے لہٰذا یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
ا ن کے ذاتی بینک اکاؤنٹ کی مالیت 20 کھرب تھی۔ اس کے پاس تیل کے 33 کنویں تھے۔ دنیا کے لگژری ہوٹلوں میں اکثریت ان کی تھی۔ ان کے پاس 20 سے زیادہ کمرشل ٹاورز تھے جن میں زیادہ تر کویت ، ملائشیا ، دبئی ، فرانس ، اٹلی ، لندن وغیرہ میں تھے۔ 2006 میں ان کا شمار دنیا بھر کے ارب پتی افراد کی فہرست میں چھٹے نمبر پر تھا۔
نصیر کی موت 2011 میں ہوئی لیکن انہوں نے اپنی موت سے قبل اپنے خاص خادم سے کہا کہ میری بات یاد رکھنا میں نے جو کچھ کمایا ہے وہ سب کچھ یہیں رہے گا، لیکن میرے مرنے کے بعد میری قبر کا دکھاوا نہیں کرنا۔ میں اور خدا جانتے ہیں کہ میرا معاملہ دنیا میں لوگوں کے ساتھ کیسا رہا اور مرنے کے بعد کیا ہوگا
لیکن جیسے دنیا میں لوگ میرے محل کو دیکھ کر آنکھ بھر کر آرزو کرتے تھے کہ وہ بھی اس کو حاصل کرسکیں، وہ میری قبر پر نہ ہو۔ صرف مٹی کے ڈھیر میں مجھے دفنا دینا اور ایک تختہ ہاتھ کی لکھائی سے لکھ کر لگانا تاکہ سب کو اندازہ ہو کہ جو کچھ کمایا ہے وہ یہیں دنیا کی زندگی میں رہ جائے گا اس کے بعد صرف اعمال کی کمائی ہوگی۔