یا تو نئے انتخابات ہوں گے یا پھر آپ لوگ مارشل لاء کے لیے تیا ر رہیں ۔۔۔اہم پیغام سامنے آ گیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) واضح رہے کہ ایک ماہ قبل وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا لیکن رات گئے تک ووٹنگ نہ کرائی جا سکی اور بالآخر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کا اعلان کرتے ہوئے پینل آف چیئر کو عدالتی احکامات کی روشنی میں معاملات آگے بڑھانے کی ہدایت کی۔
اور بالآخر رات 12 بجے کے بعد وزیراعظم عمران خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، حکومت اور اپوزیشن کی اس ہنگامہ آرائی کے بارے میں صحافی کامران یوسف نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا ہے۔ٹوئٹر پر کامران یوسف نے لکھا
کہ “تحریک عدم اعتماد سے ایک روز قبل عمران خان نے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو پیغام بھجوایا کہ یا تو نئے انتخابات ہوں گے یا پھر آپ لوگ مارشل لاء کے لیے تیار رہیں۔
اپوزیشن نئے انتخابات کے لئے نہ مانی اور خان صاحب نے مارشل لاء لگوانے کی کوشش ضرور کی لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکی!”۔اسی طرح ایک اور ٹوئیٹ میں انہوں نے لکھا کہ ” سنا ہے
آخری ملاقات انتہائی سے بھی زیادہ ناخوشگوار رہی!”۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر مختلف اوقات میں مختلف اداروں یا ان سے وابستہ افراد کیخلاف مہم چلتی رہتی ہیں اور اب آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف مہم چلانے والے افراد کیخلاف گھیرا تنگ کر لیا گیا۔
سینئر صحافی سید طلعت حسین نے بتایا کہ ” وہ لوگ جنہوں نے دلائل کے ساتھ موجودہ آر می چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف غلیظ مہم چلائی ، اب ان پر فوکس ہے ، ذرائع بتاتے ہیں
کہ اس مہم میں دو مشیر ،وزراء، خود عمران خان ، تین اینکرز، ایک بیوروکریٹ اور سوشل میڈیا ٹیم شامل ہے، کچھ ہینڈلرز نے بھی اپنا حصہ ڈالااور یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے”۔