دفتر خارجہ سے پتہ چلا ہے یہ خط وہ والا نہیں ہے، حامد میر نے وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر انتہائی سنگین الزام لگا دیا
اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) معروف صحافی حامد نے الزام جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مبینہ دھمکی آمیز خط اصلی نہیں ہے جو خط پاکستانی سفارت خانے نے بھیجا تھا یہ وہ متن نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس خط کو دفتر خارجہ میں دوبارہ لکھا گیا ہے، اس خط میں ایسی باتیں شامل کی گئیں جو اصل خط میں موجود نہیں تھیں، معروف صحافی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ کے اندر سے پتہ چلا ہے کہ یہ وہ اصل خط نہیں ہے۔ عمران خان کی جانب سے بیرونی سازش
کے حوالے سے جس مبینہ خط کا دعویٰ کیا گیا تھا اس میں تبدیلیاں کیے جانیکا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق جس خط یامراسلے کو بنیاد بنا کر عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کی طرف جانے سے انکار کیا اور اسمبلی تحلیل کرنیکا فیصلہ کیا وہ خط ہی مشکوک ہے،
اصل خط یا مراسلے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت کسی بھی غیر ملکی طاقت کے کہنے پر حکومت تبدیل نہیں کی جا سکتی لہذا اپوزیشن کی 8 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین سے انحراف قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا جاتا ہے
اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کیا جاتا ہے۔بعد ازاں پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا جو اجلاس ہوا اس میں آرمی چیف سمیت تمام سروسز چیفس تھے، جو پیغام ہمارے سفیر کو دیا گیا وہ سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں زیربحث آیا، سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں بتایا گیا کہ یہ بیرونی سازش ہے۔عمران خان نے کہا کہ جو لوٹے ہوئے ان سے سفارتخانے کے لوگ باقاعدہ ملتے تھے
ان کا کیا کام؟ تحریک عدم اعتماد بیرون ملک کی سازش تھی یہ سارا ایک کنکشن تھا۔ واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کو صبح ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو کچھ تاخیر کیساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً 12 بجکر 5 منٹ پر شروع ہوا۔جلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے کون بچائے گا پاکستان، عمران خان عمران خان کے نعرے لگائے۔
ڈپٹی اسپیکر نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو اظہار خیال کا موقع دیا۔وزیر قانون فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے سفیر کو 7 مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے، اس میں دوسرے ممالک کے حکام بھی بیٹھتے ہیں، ہمار یسفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاری ہے، اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے ہمارے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کر دیا جائیگا تاہم اگر اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو آپ کا اگلا راستہ بہت سخت ہو گا۔