عالمی اسلامی برادری اور پاکستانی ادارے عمران خان کو پاکستان کا نمائندہ مت سمجھیں اور انہیں بطور وزیراعظم پروٹوکول مت دیں،مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )پی ڈی ایم اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’”میں عالمی اسلامی برادری اور پاکستانی اداروں سے کہوں گا کہ عمران خان کو پاکستان کا نمائندہ مت سمجھیں اور انہیں بطور وزیراعظم پروٹوکول مت دیں کیونکہ ہم انکے خلاف تحریک عدم اعتماد لارہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے 23 مارچ کو سربراہی کانفرنس میں آنے والے اسلامی ممالک کے سربراہان اور پاکستان کے اداروں کے سربراہان سے اپیل بھی کی ہے ۔ قبل ازیں متحدہ اپوزیشن کے مرکزی رہنمائوں کے درمیان وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حتمی تاریخ کا فیصلہ نہ ہوسکا ۔ جمعرات کو مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف علی زرادری کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال اور عدم اعتماد کی تحریک پر مشاورت ہوئی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ملاقات کے دوران بذریعہ فون تمام مشاورت میں شریک رہے۔
اعلامیہ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مسلسل مشاورت جاری ہے، عدم اعتماد سے متعلق قانونی ماہرین کی رائے بھی آچکی ہے، عدم اعتماد کا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے، جس پر ملاقات میں مشاورت ہوئی۔ اعلامیہ کے مطابق عدم اعتماد کی حتمی تاریخ کا تعین جو جمعرات کو ہونا تھا شہباز شریف کی علالت کے باعث اب آئندہ ایک دو روز میں ہوگا، موجودہ حکومت کے تین سالہ دور میں ملک جس معاشی عدم استحکام کا شکار ہوا ہے ہم اس عدم اعتماد کے زریعے اسکو بحال کریں گے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آصف علی زرداری سے عدم اعتماد تحریک پر مشاورت ہوئی،مشاورت میں میاں محمد شہباز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ۔
انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز رات کو ہماری آئینی و قانونی ماہرین کی ٹیم کا اجلاس ہوا،طے ہے عدم اعتماد وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لایا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ عدم اعتماد کے لئے ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے، اکثریت ہمارے ساتھ ہے،شہباز شریف علیل ہیں اور لاہور میں مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک دو روز میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم حتمی آخری اقدام پر پہنچ چکے ہیں،اپنے ممبران کو بحفاظت پارلیمنٹ رازداری کے ساتھ پہنچائیں گے،اپنے ملک کے اداروں سے ہی نہیں اسلامی برادری سے بھی کہوں گا۔ انہوںنے کہاکہ کوئی ملک اب عمران خان کو پاکستان کا نمائندہ مانیں اور نہ ان کو وزیراعظم کی حیثیت دیں۔ انہوںنے کہاکہ بلاول سفر میں ہیں ان کو حالات کا پتا نہیں۔ انہوںنے کہاکہ چوہدریوں کو شہباز شریف نے گھر کھانے پر بلایا تھا،چوہدری کیوں شہباز شریف کے گھر نہیں گئے۔
انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس چھانگا مانگا اور مری نہیں ہے،قوی امکان ہے اتحادی ہمارے ساتھ ہوں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ عدم اعتماد کا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے ،عمران خان کے خلاف ہی تحریک عدم اعتماد لارہے ہیں ،مزید بال کی کھال نہ اتاریں۔ انہوںنے کہاکہ بہار آئے نہ آئے خزاں کا جانا ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ تیئس مارچ کے یوم پاکستان پر اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کہوں گا کہ عمران خان کو اب پاکستان کا وزیر اعظم نہ تسلیم کریں ۔