in

یہ قدرت کے رازوں سے واقف ہیں!! جانور اپنا علاج خود ہی کیسے کرتے ہیں؟

یہ قدرت کے رازوں سے واقف ہیں!! جانور اپنا علاج خود ہی کیسے کرتے ہیں؟

یہ قدرت کے رازوں سے واقف ہیں!! جانور اپنا علاج خود ہی کیسے کرتے ہیں؟

لاہور: (ویب ڈیسک) زخموں کے علاج کے لیے کیڑوں کا استعمال ہو یا پھر نشے کی کیفیت میں جانے کے لیے پفر مچھلیوں کا، جانور بہتر محسوس کرنے کے لیے قدرت کے رازوں سے واقف ہیں۔ ہم انسانوں نے بھی ان سے کچھ طریقے سیکھے ہیں۔ بیمار ہونا ایک قدرتی عمل ہے۔ جانور بھی یہی سمجھتے ہیں۔ بہت سے مختلف جانور اپنے زخموں سے چھٹکارا پانے یا طفیلی کیڑوں یا جراثیم سے چھٹکارا پانے کے لیے فطرت میں موجود قدرتی تریاق کا استعمال کرتے ہیں۔

زو فارما کوگنوسی‘ کا جادو: بیمار ہونا ایک قدرتی عمل ہے۔ جانور بھی یہی سمجھتے ہیں۔ بہت سے مختلف جانور اپنے زخموں سے چھٹکارا پانے یا طفیلی کیڑوں یا جراثیم سے چھٹکارا پانے کے لیے فطرت میں موجود قدرتی تریاق کا استعمال کرتے ہیں۔ جانوروں کا خود کو خود سے ٹھیک کرنے کے عمل کو ’زو فارما کوگنوسی‘ کہا جاتا ہے۔ حال ہی میں محققین نے افریقی ملک گبون میں مشاہدہ کیا کہ چیمپینزی کس طرح اپنے زخموں کا علاج کرتے ہیں۔ کیڑوں میں شفا کی صلاحیت: محققین نے لوانگو نیشنل پارک میں مشاہدہ کیا کہ چیمپینزیوں نے ہوا سے کیڑوں کو پکڑا، انہیں اپنے ہونٹوں کے درمیان پیسا اور پھر انہیں اپنے کھلے زخموں پر لگا دیا۔ اہم بات یہ تھی کہ وہ اس طرح نہ صرف اپنے زخموں کا بلکہ دوسرے چمپینزیوں کے زخموں کا بھی علاج کرتے دیکھے گئے۔

اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ یہ مخلوق سماجی رویے رکھتی ہے جس سے دوسروں کو فائدہ پہنچ سکے۔ ریچھوں سے سیکھا گیا علاج: امریکی سیاہ ریچھ اوشا نامی پودے کی جڑوں میں شفایابی کی طاقت جانتے ہیں۔ ماہر طبیعات شان سیگسٹیٹ جنہوں نے نیو میکسیکو کے شمالی حصے میں جانوروں کا مشاہدہ کیا کہ یہ ریچھ جوڑوں کی سوزش یا آرتھرائٹس کی تکلیف کے علاج کے لیے ان جڑوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ کئی صدیاں قبل ریچھوں کو اس پودے کی جڑیں استعمال کرتے دیکھ کر اس کی شفایابی کی صلاحیت سے متعارف ہوئے۔ کتے اپنا علاج کیسے کرتے ہیں: اگر آپ نے کبھی کتا پالا ہے تو آپ نے ان کے اپنا علاج کرنے کا مشاہدہ بھی کیا ہو گا۔ کتوں کا جب پیٹ گڑ بڑ ہو تو وہ گھاس کھاتے ہیں۔ وہ عام طور پر الٹی کر کے اس نکال دیتے ہیں یا پھر یہ گھاس ہضم ہوئے بنا جلد ہی ان کے پاخانے سے خارج ہو جاتا ہے۔ یہ گھاس ان کے لیے پیراسائٹس یا نقصان دہ جراثیم سے نجات پانے کا طریقہ ہے۔

فارمک ایسڈ میں پرندوں کا غسل: ریسرچر اس بات سے آگاہ ہیں کہ پرندوں کی 200 سے زائد اقسام ایسی ہیں، جو چیونٹیوں کی رہائش پر بیٹھتی ہیں اور اپنے پروں سے غسل کرنے جیسی حرکات کرتے ہیں تاکہ چیونٹیاں ان سے چمٹ جائیں۔ اس طریقے کو ’اینٹنگ‘ کہا جاتا ہے اور اس میں پرندے فارمک ایسڈ کے ذریعے اپنے پروں کو انتہائی چھوٹے نقصان دہ کیڑوں، فنگس اور بیکٹیریا وغیرہ سے پاک کرتے ہیں۔ پیدائش سے قبل چھال چبانا: مڈغاسکر کے لیمور نامی مادہ حاملہ بندر انجیر اور املی کے درختوں کی چھال یا پتے چباتی ہیں۔ ان میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو لیمور میں دودھ کی پیداوار بڑھاتے ہیں، جراثیم وغیرہ کو مارتے ہیں اور بچے کی پیدائش کے عمل کو سہل بناتے ہیں۔ ولادت کے عمل کو قدرتی طریقے سے سہل بنانا: ہاتھی 22 ماہ کے حمل کے بعد بچے کو جنم دیتی ہے۔ یہ کسی بھی جانور کا طویل ترین عرصہ ہے۔ کینیا میں حمل کے آخری عرصے میں ہتھنیاں اپنے معمول کے راستوں کو چھوڑ کر ایسے راستے اختیار کرتی ہیں جہاں وہ بروجینیسیائی یا نیلے پھولوں والے پودوں کی قسم کے درختوں کے پتے کھاتی ہیں جس کے کچھ وقت بعد وہ بچے کو جنم دیتی ہیں۔

کینیا کی خواتین بھی ان پتوں کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ مشرومز یا کھمبیوں سے نشہ: جانور خود سے علاج کے علاوہ نشے کے لیے بھی قدرت سے رجوع کرتے ہیں۔ فِن لینڈ اور سائبیریا کے رینڈیئر اس مقصد کے لیے امانیتا مسکاریا نامی مشرومز کھاتے ہیں۔ پفر مچھلی کے ذریعے نشے کے کیفیت: ایک ڈاکومینٹری کی ریکارڈنگ کے دوران محققین نے ڈولفن مچھلیوں کو پفر مچھلیوں سے کھیلتے ہوئے دیکھا۔ وہ ان مچھلیوں کو نصف گھنٹے تک ایک دوسرے کی طرف پھینکتیں اور ہوا میں اچھالتیں جس کے بعد پفر مچھلیوں کو چھوڑ دیا گیا۔ پفر مچھلیاں شدید دباؤ میں ایک زہریلا مادہ خارج کرتی ہیں جس سے ڈولفن مچھلیاں نشے کی کیفیت میں چلی جاتی ہیں۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اچانک موت مومن کے لئے راحت ہے

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ گھی کی قیمت نے ریکارڈ توڑ دیے