in

اچانک موت مومن کے لئے راحت ہے

اچانک موت مومن کے لئے راحت ہے

وَمَآ أَرْسَلْنَا فِى قَرْيَةٍ مِّن نَّبِىٍّ إِلَّآ أَخَذْنَآ أَهْلَهَا بِٱلْبَأْسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ ادوارماضی اگلی امتوں میں بھی اللہ تعالیٰ کے رسول آئے اور ان کے انکار پر وہ امتیں مختلف بلاؤں میں مبتلا کی گئیں مثلاً بیماریاں، فقیری، مفلسی، وَمَآ أَرْسَلْنَا فِى قَرْيَةٍ مِّن نَّبِىٍّ إِلَّآ أَخَذْنَآ أَهْلَهَا بِٱلْبَأْسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَادوارماضی اگلی امتوں

وَمَآ أَرْسَلْنَا فِى قَرْيَةٍ مِّن نَّبِىٍّ إِلَّآ أَخَذْنَآ أَهْلَهَا بِٱلْبَأْسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ ادوارماضی اگلی امتوں میں بھی اللہ تعالیٰ کے رسول آئے اور ان کے انکار پر وہ امتیں مختلف بلاؤں میں مبتلا کی گئیں مثلاً بیماریاں، فقیری، مفلسی،

وَمَآ أَرْسَلْنَا فِى قَرْيَةٍ مِّن نَّبِىٍّ إِلَّآ أَخَذْنَآ أَهْلَهَا بِٱلْبَأْسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ
ادوارماضی اگلی امتوں میں بھی اللہ تعالیٰ کے رسول آئے اور ان کے انکار پر وہ امتیں مختلف بلاؤں میں مبتلا کی گئیں مثلاً بیماریاں، فقیری، مفلسی، تنگی۔

تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اکڑنا چھوڑ دیں اور اس کے سامنے جھک جائیں۔ مصیبتوں کے ٹالنے کی دعائیں کریں اور اس کے رسول کی مان لیں۔ لیکن انہوں نے اس موقعہ کو ہاتھ سے نکال دیا باوجود بری حالت ہونے کے دل کا کفر نہ ٹوتا، اپنی ضد سے نہ ہٹے تو ہم نے دوسری طرح پھر ایک موقہ دیا۔

سختی کو نرمی سے، برائی کو بھلائی سے، بیماری کو تندرستی سے، فقیری کو امیری سے بدل دیا تاکہ شکر کریں اور ہماری حکمرانی کے قائل ہوجائیں لیکن انہوں نے اس موقعہ سے بھی فائدہ نہ اٹھایا، جیسے جیسے بڑھے ویسے ویسے کفر میں پھنسے، بد مستی میں اور بڑھے اور مغرور ہوگئے اور کہنے لگے کہ یہ زمانہ کے اتفاقات ہیں۔ پہلے سے یہی ہوتا چلا آیا ہے کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں بڑی۔ زمانہ ہمیشہ ایک حالت پر نہیں رہتا، الغرض اتفاق پر محمول کر کے معمولی سی بات سمجھ کر دونوں موقع ٹال دیئے۔ ایمان والے دونوں حالتوں میں عبرت پکڑتے ہیں۔

مصیبت پر صبر، راحت پر شکر ان کا شیوہ ہوتا ہے، بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مومن پر تعجب ہے اس کی دونوں حالتیں انجام کے لحاظ سے اس کیلئے بہتر ہوتی ہیں۔ یہ دکھ پر صبر کرتا ہے، انجام بہتر ہوتا ہے، سکھ پر شکر کرتا ہے، نیکیاں پاتا ہے، پس مومن رنج و راحت دونوں میں اپنی آزمائش کو سمجھ لیتا ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے بلاؤں کی وجہ سے مومن کے گناہ بالکل دور ہوجاتے ہیں اور وہ پاک صاف ہوجاتا ہے۔ ہاں منافق کی مثال گدھے جیسی ہے جسے نہیں معلوم کہ کیوں باندھا گیا اور کیوں کھولا گیا ؟ (اوکمال قال) پس ان لوگوں کو اس کے بعد اللہ کے عذاب نے اچانک آپکڑا یہ محض بیخبر تھے اپنی خرمستیوں میں لگے ہوئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اچانک موت مومن کے لئے رحمت ہے اور کافروں کے لئے حسرت ہے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایم بی بی ایس لڑکی نے ہسپتال کے جھاڑو لگانے والے لڑکے سے شادی کرلی

یہ قدرت کے رازوں سے واقف ہیں!! جانور اپنا علاج خود ہی کیسے کرتے ہیں؟