ناکامیوں کے بعد عروج پانے والی 12 شخصیات
لاہور(ویب ڈیسک) کسی ملازمت سے نکال دیا جانا کیسا دل توڑنے والا تجربہ ہوتا ہے اس کو بتانے کی ضرورت نہیں۔مگر
کچھ لوگ ہوتے ہیں جوابتدائی ناکامی کو ہی اپنے عروج کی بنیاد بنالیتے ہیں اور وہ برطرفی پر مایوس ہونے کی بجائے اپنی
توانائیاں اپنی کامیابی یقینی بنانے پر خرچ کرتے ہیں۔ ویسٹرن یونین میں کام کرنے کے دوران 1867 میں تھامس ایڈیسین نائٹ شفٹ میں کام کرتے تھے تاکہ وہ اپنی
ایجادات اور مطالعے کے لیے زیادہ وقت حاصل کرسکیں۔ ایک رات وہ بیٹریوں پر تجربات کررہے تھے کہ سلفر ایسڈ گرنے سے ان کے باس کی میز جل کر خاک
ہوگئی۔ اگلی صبح ایڈیسین کو ملازمت سے نکال دیا گیا مگر اس موقع پر انہوں نے کسی ملازمت کی تلاش کی بجائے پورا وقت ایجادات پر لگانے کا فیصلہ کیا اور دو سال بعد الیکٹرک ووٹ ریکارڈر کی شکل میں پہلی ایجاد کو پیٹنٹ کروایا اور آج ہم انہیں دنیا کے سب سے بڑے موجد کی شکل میں جانتے ہیں۔امریکا کی سابق سیکرٹری آف اسٹیٹ اور ڈیموکریٹس کی جانب سے عہدہ صدارت کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیلری کلنٹن نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ویلزلے کالج سے گریجویشن کے بعد وہ اور کچھ دوست الاسکا بھر میں ڈش واشنگ کا کام کرنے لگے تھے اور بعد میں انہوں نے مچھلی کی آلائشیں صاف کرنے کی ملازمت کرنا شروع کردی تاہم وہ دیگر جاپانی ورکرز کے مقابلے میں بہت سست ثابت ہوئیں اور انہیں ملازمت سے نکال باہر کیا گیا .ان کے بقول یہی ناکامی ان کے مستقبل کی کامیابیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔جب اسٹیو جابز عمر کی چوتھی دہائی میں تھے تو انہیں اس کمپنی سے ہی نکال دیا گیا جو انہوں نے خود تشکیل دی تھی یعنی ایپل۔ 2005 میں ایک تقریر کے دوران اسٹیو جابز نے بتایا کہ اس برطرفی کے
بعد مجھے لگا کہ میری پوری زندگی کا مقصد ختم ہوگیا اور یہ احساس تباہ کن تھا۔ 1985 میں نکالے جانے کے بعد اسٹیو جائز نے پورا موسم گرما ایک بحرانی کیفیت میں گزارا اور پھر ایک کمپیوٹر کمپنی نیکسٹ کی بنیاد رکھی جسے بعد میں ایپل نے ہی خرید لیا۔ ایک دہائی بعد ان کی ایپل میں پھر واپسی ہوئی اور اس وقت وہ آئی پوڈ، آئی فون اور آئی پیڈ جیسی ڈیوائسز کے آئیڈیا کو ساتھ لے کر گئے۔یہ 1919 کی بات ہے جب والٹ ڈزنی کو ان کی پہلی اینیمیشن ڈیزائنر کی ملازمت سے کنساس سٹی اسٹار نامی اخبار سے یہ کہہ کر برطرف کیا گیا کہ ان میں تخلیقی صلاحیتوں اور خیالات کی کمی ہے۔ اس کے بعد والٹ ڈزنی نے اپنا ایک اینیمیشن اسٹوڈیو اور گرام بھی خریدا جو ناکام ثابت ہوا اور اس کے بعد وہ ہولی وڈ جاپہنچے اور ڈزنی برادرز اسٹوڈیوز کی بنیاد رکھ کر مکی ماﺅس جیسے کردار کو تخلیق کیا اور آج ہم سب ان کے جانتے ہیں۔ہیری پوٹر سیریز تحریر کرنے والی جے کے رولنگ پہلے ایمنسٹی انٹرنیشنل لندن میں بطور سیکرٹری کام کرتی تھیں تاہم وہ ہمیشہ سے ایک مصنف بننے کا خواب دیکھتی تھیں۔ وہ اپنے دفتر میں بھی کام کے دوران خفیہ طور پر کہانیاں تحریر کرتی تھیں اور ایک لڑکے کی داستان کا خیالی پلاﺅ پکاتی تھیں جس کا نام ہیری پوٹر تھا۔ اسی وجہ سے انہیں ملازمت سے نکال باہر کیا گیا اور یہی
چیز ان کے کام آئی کیونکہ چند برس بعد انہوں نے آخرکار پوری توجہ لکھنے پر مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا اور آج پوری دنیا ان کے کردار ہیری پوٹر سے واقف ہے۔شاید آپ کو اس شخصیت کے بارے میں معلوم نہ ہو تاہم ہرنالڈ شنائیڈر 1920 کی دہائی میں کنٹیکی کے بہترین سلیزمین تھے مگر اپنے غصے کے باعث انہیں اگلی تین دہائیوں میں درجن بھر ملازمتوں سے ہاتھ دھونے پڑے اور اپنے پہلے ریسٹورنٹ کو بھی بند کرنا پڑا جس کے نتیجے میں وہ 65 سال کی عمر میں بکھر کر رہ گئے۔ تاہم اس عمر میں بھی ایک بار پھر ہمت پکڑتے ہوئے وہ امریکا بھر کے دورے پر نکلے تاکہ اپنا فرائیڈ چکن فروخت کرسکے جو اتنا مقبول ہوا کہ 1964 میں جب وہ 74 سال کے تھے تو ان کے چکن کی فروخت کے چھ سو سے زائد فرنچائز آﺅٹ لیٹ کھل چکے تھے اور اس طرح کے ایف سی کی بنیاد پڑی جو اب دنیا بھر میں کام کررہی ہے۔اوپیرا ونفرے دنیا کی معروف ترین اینکرز میں سے ایک ہیں مگر انہیں بالٹی مور کے ایک ٹیلی ویژن نے بطور رپورٹر یہ کہہ کر فارغ کردیا تھا کہ وہ اپنی اسٹوریز کے حوالے سے بہت زیادہ جذباتی ہوجاتی ہیں اور وہ ٹی وی نیوز کے لیے ان فٹ ہیں۔ مگر یہ برطرفی ان کی کامیابی کی کنجی ثابت ہوئی کیونکہ ایک چینیل نے انہیں دن کے اوقات میں ایک ٹی وی شو میں میزبانی کی پیشکش کی جو ہٹ ثابت ہو۔ بعد میں انہوں نے دی اوپیرا ونفرے شو کی میزبانی شروع کی جو پچیس سیزن تک چلتا رہا اور اس وقت وہ تین ارب ڈالرز کی مالک ہیں۔یہ مقبول
امریکی گلوکارہ جب کالج سے باہر ہوئیں تو نیویارک منتقل ہوگئیں تاکہ کامیابی حاصل کرسکیں مگر وہاں انہیں سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ خراب مالی حالات کے باعث انہوں نے ڈنکن ڈونٹس میں ملازمت کرنا شروع کردی مگر وہاں وہ ایک دن بھی نہ ٹک سکیں اور ایک صارف پر جیلی گرادینے پر انہیں برطرف کردیا گیا۔ اس کے بعد بھی انہوں نے کئی فاسٹ فوڈ آﺅٹ لیٹس میں کام کیا اور 1979 میں موسیقی کی دنیا میں قدم رکھا۔مغربی موسیقی کا ذکر ہو تو ایلوس پریسلے کو بھول جانا ممکن ہی نہیں اور انہیں کنگ آف راک این رول بھی کہا جاتا ہے مگر آغاز میں ایک کنسرٹ کے بعد پاک کے منیجر نے گلوکار کو مشورہ دیا تھا کہ وہ واپس گھر جاکر اپنے پرانے کیرئیر یعنی ٹرک ڈرائیونگ شروع کردے تاہم ایلوس نے ایسا کرنے کے بجائے موسیقی کے شعبے میں آگے بڑھنے کی جدوججہد جاری رکھی اور اپنے وقت کے سب سے بڑے اسٹار کی شکل میں ابھرے۔لگ بھگ دو دہائیوں سے دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس کو کامیابی اتنی آسانی سے نہیں ملی پہلے تو وہ ہاورڈ یونیورسٹی سے نکالے گئے جس کے بعد انہوں نے پال ایلن کے ساتھ مل کر
ایک کاروبار شروع کیا جو ناکامی کا شکار ہوگیا اور وہ فارغ ہوگئے۔ خوش قسمتی سے انہوں نے ایک بار پھر کاروبار کی دنیا میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا اور اس بار کمپیوٹر کے حوالے سے اپنے آئیڈیاز کو حقیقی شکل دی اور اس طرح مائیکروسافٹ کا قیام عمل میں آیا۔امریکا کے کامیاب ترین صدور میں سے ایک ابراہام لنکن ملازمت سے برطرف تو نہیں ہوئے مگر ہوا کچھ ایسا ہی۔ جب وہ نوجوان تھے تو ڈاکیے اور کلرک کے عہدوں پر رہے اور امریکی خانہ جنگی کا آغاز ہوا تو انہوں نے فوج میں کیپٹن کے طور پر کیرئیر کا آغاز کیا اور بعد میں ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہوکر پرائیویٹ (اس وقت میں سپاہی کا عہدہ) بن گئے۔ اس کے بعد انہوں نے کئی بار کاروباری دنیا میں کامیابی کی ناکام کوشش کی اور سیاست کے میدان میں بھی انہیں انتخابات میں کئی بار ناکامی کا سامنا ہوا مگر اپنی جدوجہد جاری رکھ کر وہ صدر بن ہی گئے اور امریکا میں غلامی کے خاتمے کا تاریخ ساز اعلان کیا۔ہولی وڈ کے یہ لیجنڈ ڈائریکٹر ملازمت سے تو فارغ نہیں ہوئے مگر ان کے بدقسمتی یہ تھی کہ سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کے اسکول آف تھیٹر، فلم اور ٹیلیویژن نے انہیں داخلے کی کوشش کے دوران تین بار مسترد کیا۔ اس کے بعد بمشکل ایک تعلیمی ادارے نے انہیں قبول کیا تو وہ خود ہی اسے چھوڑ کر چلے گئے تاکہ بطور ڈائریکٹر اپنے کیرئیر کا آغاز کرسکیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 2002 میں جب وہ دنیا بھر میں معروف ہوچکے تھے تو اس وقت انہوں نے اپنا گریجویشن مکمل کیا۔