عمران حکومت کی کارکردگی پر حنا پرویز بٹ کی معنی خیز تنقید
لاہور (ویب ڈیسک) (ن) لیگی خاتون رہنما اور مشہور کالم نگار حنا پرویز بٹ اپنے ایک کالم میں لکھتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ناقابلِ فہم ہے کہ قبضہ گروپ کے کس شعبہ کی کارکردگی پر قلم زنی کروں اور کس موضوع کو چھوڑ دوں، مجال ہے پاکستان کے کسی شعبے میں بھی روشنی کی کوئی ایک
رمق بھی اِنہوں نے باقی رہنے دی ہو، حکومت تو اسے بالکل نہیں کہہ سکتے البتہ ایک جزوقتی بندوبستی ٹولے کو ٹھیکے پر اتنا بڑا ملک دیدیا گیا ہے، دعویٰ کیا گیا تھا کہ 22سال کی جدوجہد کے بعد اقتدار میں آئے لیکن ایک بھی فرد ایسا نہیں جو ان کے ساتھ 22برس سے جڑا ہوا ہو بلکہ اُنہوں نے چن چن کر تمام پرانے رہنمائوں اور کارکنوں کو دیوار سے لگایا اور بےضابطگیوں پر اعتراض کرنے والوں کو پارٹی سے نکال دیا۔ شعبہ کوئی بھی اٹھا کر دیکھ لیں، اس ٹولے کی کارکردگی اس قدر مایوس کن ہے کہ دماغ مائوف ہو جاتا ہے، عجیب کثیر رنگی طبیعت پائی ہے کہ پہلے مرحلے میں معاشی ٹیم کے کھلاڑی چنتے رہے ہیں پھر ان کی مدح سرائی کرتے رہے اور پھر کچھ عرصہ بعد اسے ناکام کہہ کربدترین نتائج کا سارا ملبہ اسی پر ڈال کر اسے اس قدر زچ کرتے ہیں کہ وہ خود ہی مستعفی ہوکر انہیں چھوڑ جاتا ہے حالانکہ وہ ان کی منظور شدہ، ناکام اور کنفیوژڈ پالیسیوں پر صرف ربڑ اسٹیمپ کا کام ہی کرتا ہے۔ اس ٹولے کی نام نہاد ماہر ترین معاشی ٹیم ایک ایک کرکے تتر بتر ہوتی جارہی ہے، آدھی سے زیادہ ٹرم پوری ہو چکی ہے اور معاشی ٹیم کا آخری سنجیدہ دماغ یعنی مشیر وزیراعظم ڈاکٹر عشرت حسین نے استعفیٰ دے دیا ہے، ان موصوف کو وزیراعظم کا مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات مقرر کیا گیا تھا، ان کے ساتھ بھی وہی ہوا جو پہلوں کے ساتھ کیا گیا، پہلے ان کی
خدمات اور تجربے کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے پھر جب دل بھر گیا تو انہیں اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا پیغام یعنی ہلکا پھلکا شو کاز نوٹس بھیج دیا گیا، جس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈاکٹر عشرت حسین نے استعفیٰ بھجوا دیا۔ بندہ پوچھے 80سالہ انجن میں ہارس تو ہوتا ہی نہیں تو پاور کی گنجائش کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کو تو صرف خانہ پری کیلئے رکھا گیا گیا تھا جب دل بھرگیا تو مکھی کی طرح نکال باہر کرنے کی پرانی ترکیب استعمال کرلی، ایف بی آر والا روشن دماغ تو کب کا بیماری کا بہانہ بناکر راہ فرار اختیار کرگیا، امید کامل ہے کہ جلد ہی وزارتِ خزانہ مکمل طور پر مبینہ عالی دماغوں سے خالم خالی ہو جائے گی، پھر شاید وزارتِ خزانہ بھی اسے خود سنبھالنی پڑ جائے جو دن رات ملک ملک، قریہ قریہ ایک ہی راگ الاپتا ہے کہ فلاں شعبے کو تو مجھ سے زیادہ کوئی جانتا ہی نہیں۔ ایک پیج ڈاکٹرائن نے اتنی سیاسی گرانی پیدا کردی ہے کہ بےیقینی کے بادل جلد چھٹتے دکھائی نہیں دے رہے، کہنے کو تو کنٹینر پر کھڑے ہوکر صبح شام نواز شریف کو امیر المومنین کے طعنے دینے والا حقیقی طور پر بادشاہ بن چکا ہے، میں دعا کرتی ہوں کہ یہ اپنی ٹرم پوری کرے تاکہ اس چنتخب بارے اور اس کے ہمراہیوں بارے عوام و دیگر حلقوں کی ہر قسم کی غلط فہمی دور ہو جائے۔ ایل این جی کے ٹھیکے میں کمیشن اور بلند قیمت کا الزام لگانے والے کا جھوٹ آج کھل چکا ہے کہ
چور شاہد خاقان عباسی نے سستی ترین ایل این جی جبکہ موجود ہ صادق و امین نے مہنگی ترین ایل این جی کا ٹھیکہ لیکر قومی خزانے کو بہت بھاری نقصان پہنچایا ہے لیکن ایک پیج فلاسفی کے تخلیق کاروں کو چپ لگی ہوئی ہے۔ آزاد کشمیر اور سیالکوٹ میں ایک بار پھر فارمولہ چنتخب استعمال کیا گیا،
حامیوں کے ذریعے سوشل اور مین اسٹریم میڈیا پر خوب شور مچایا گیا کہ نواز شریف کا بیانیہ ناکام ہو گیا ہے، سرکاری بھونپو اور بھانڈوں کے ذریعے شکست کی ساری ذمہ داری مریم نواز پر ڈالنے کی کوشش جاری ہے اور کھلم کھلا کہا جارہا ہے کہ اگر وہ ایسا نہ کرتیں تو ویسا ہو جانا تھا، ویسے کیا سب کو معلوم ہے کہ میاں نواز شریف کا بیانیہ کیا ہے؟ معلومات کی درستگی کیلئے ایک بار پھر دہرا دیتی ہوں کہ میاں نواز شریف کا بیانیہ یہ ہے
کہ سب اپنے اپنے حلف کی پاسداری کریں، سب اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے اختیارات استعمال کریں، اگر یہ غلط ہے تو میں اس غلط کے ساتھ کھڑی ہوں، جن لوگوں نے آزاد کشمیر میں اتنی بڑی تعداد میں میاں نواز شریف کو ووٹ دیے ہیں تو یہ میاں نواز شریف کے بیانیے کی جیت ہے۔ یاد رہے اب میاں نواز شریف محض ایک سیاستدان کا نام نہیں رہا،
میاں نواز شریف ایک ایسے رہنما بن چکے ہیں جو اس ملک کے تاجروں، معیشت دانوں، پالیسی سازوں کیلئے اعتماد کا نام ہے، میاں نواز عوام کیلئے ریلیف کا نام ہے، میاں نواز شریف نے عوام سے کئے وعدے پورے کرنے کی پوری کوشش کی، سب سے بڑی بات میاں نواز شریف اس خاندانی شخص کا نام ہے جس نے اپنی ڈکشنری سے لفظ کم ظرف ہمیشہ کیلئے مٹا دیا ہے۔