in

موجودہ وزیر مملکت “فرخ حبیب ” کون ہیں اور وہ کس طرح زمانہ طالب علمی میں عمران خان کے لیے جان لڑا دیتے تھے؟وزیر اعظم بنتے ہی کپتان نے انکا احسانوں کا حساب کیسے چکایا؟

موجودہ وزیر مملکت “فرخ حبیب ” کون ہیں اور وہ کس طرح زمانہ طالب علمی میں عمران خان کے لیے جان لڑا دیتے تھے؟وزیر اعظم بنتے ہی کپتان نے انکا احسانوں کا حساب کیسے چکایا؟

لاہور(ویب ڈیسک) کالم نگار نسیم شاہد اپنے کالم میں لکھتے ہیں وزیر اعظم عمران خان کے کھلاڑیوں میں فرخ حبیب کا مقام اس لئے دوسروں سے منفرد ہے کہ وہ زمانہ طالب علمی سے کپتان کی جدوجہد میں شامل ہیں۔ آج وہ اطلاعات کے وزیر مملکت ہیں مگر مجھے یاد ہے

جب وہ ایک نوجوان طالب علم کی حیثیت سے عمران خان کے ساتھ ہوتے تھے تو اس وقت بھی میڈیا میں ان کی کوریج کے لئے پورا زور لگا دیتے تھے۔میرا اس زمانے سے ان کے ساتھ تعلق ہے اور میں عینی شاہد ہوں کہ کس طرح وہ اپنے نوجوان ساتھیوں سے مل کر کالم نگاروں، صحافیوں اور میڈیا کے لوگوں کو اس طرف متوجہ کرتے کہ عمران خان ملک میں تیسری قیادت کے طور پر اُبھر رہے ہیں، اُنہیں مناسب جگہ دی جائے۔ کل وہ ملتان آئے تو انہوں نے صنعت کاروں کی موجودگی میں اپنے ان دنوں کا احوال بتایا، انہوں نے کہا ان دنوں جب کوئی کالم نگار عمران خان پر لکھتا تو ہم کپتان کے اردگرد رہنے والے نوجوان اس کی کٹنگ انہیں پیش کرتے، پڑھاتے اور بعد ازاں خان صاحب کی اس سے بات بھی کرواتے۔ انہوں نے میرا بھی ذکر کیا کہ میں نے جب عمران خان کی جدوجہد پر کالم لکھے تو کئی بار عمران خان سے ان دنوں میری فون پر بات بھی کرائی گئی۔ کابینہ میں اس وقت فرخ حبیب کی موجودگی کو میں صحیح معنوں میں تحریک انصاف کے کارکنوں کا اصل چہرہ سمجھتا ہوں۔ یہ وہ نوجوان ہیں جنہوں نے عمران خان کے ساتھ سیاست شروع کی، ان کے ساتھ کھڑے ہوئے اور شاید ہی یہ امکان ہو انہیں برے سے برے حالات میں بھی چھوڑیں گے۔ وگرنہ کابینہ میں ایسے ارکان کی کمی نہیں جو پارٹیاں بدلنے کی تاریخ رکھتے ہیں اور اقتدار کی بساط الٹتے دیکھ کر اپنا قبلہ بھی تبدیل کر لیتے ہیں۔

فرخ حبیب ملتان آئے تو تھے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک عامر ڈوگر کی والدہ کے انتقال پر ان سے تعزیت کرنے تاہم انہوں نے فیصل آباد سے روانہ ہوتے ہی مجھے فون کر کے مطلع کر دیا تھا کہ ملاقات کے لئے تیار رہیں۔ وہ در حقیقت ان دنوں کو نہیں بھولے جو صحیح معنوں میں تحریک انصاف کی جدوجہد کے دن تھے۔ ان کا اکثر مجھے فون آتا تھا اور موضوع یہی ہوتا تھا، میڈیا کو خان صاحب کی طرف کیسے متوجہ کیا جائے۔ ان دنوں عمران خان کا بیان اخبارات کے صفحہ آخر پر دو کالم چھپتا تھا، اور فرنٹ پر جگہ بھی نہیں ملتی تھی۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا ایسا لازمی کسی دباؤ کی وجہ سے کیا جاتا ہے تاکہ خان صاحب کو آگے نہ آنے دیا جائے۔ انہی دنوں میں نے روزنامہ پاکستان میں کالم لکھا اور اس بات کو موضوع بنایا۔ مجھے یاد ہے اسی کالم پر فرخ حبیب نے میری عمران خان سے بات کرائی تھی، یہ وہ زمانہ تھا جب چینلز کا بازار گرم نہیں ہوا تھا۔ اخبارات ہی سب کچھ تھے۔ پھر رفتہ رفتہ عمران خان کو اخبارات کے فرنٹ پیج پر جگہ ملنے لگی۔ یقیناً یہ فرخ حبیب اور ان کے نوجوان ساتھیوں کی مسلسل جدوجہد تھی جس نے میڈیا میں عمران خان کے خلاف جمی ہوئی برف پگھلائی۔ وہ ایک ایک اخبار نویس سے رابطہ کرتے، کالم نگاروں سے ملاقاتیں کرتے متوجہ کرتے، آج جب وہ وزیر مملکت ہیں تو ان کا یہ تجربہ ان کے بہت کام آ رہا ہے، وہ ایک پر اعتماد اور منجھے ہوئے کھلاڑی کی طرح عمران خان کی حکومت کا دفاع کر رہے ہیں۔

انہوں نے ہر موضوع پر اپنے علم کو بڑھایا ہے۔ ٹاک شوز ہوں یا پریس کانفرنس ان کے پاس کہنے کو بہت کچھ ہوتا ہے۔ وہ آج بھی اس بات پر کامل یقین رکھتے ہیں کہ عمران خان کے سوا اس ملک میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو ملک کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنا سکے۔وہ ملتان میں صنعت کاروں خواجہ یونس، ذوالفقار انجم، خواجہ انیس، الطاف شاہد اور دیگر کے ہمراہ بیٹھے تھے تو ان کا مجھے فون آیاکہنے لگے آپ آئیں میں نے آپ کے سامنے کچھ حقائق رکھنے ہیں۔ میں وہاں پہنچا تو انہوں نے کہا آپ ان صنعت کاروں کی باتیں سنیں تو اندازہ ہوگا ملک کس تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا میں فیصل آباد کی مثال دے سکتا ہوں جہاں صنعت کاروں کو لیبر دستیاب نہیں، جبکہ ملتان کے صنعت کاروں نے بھی سڑکوں پر بینرز لگا رکھے ہیں کہ جو بے روز گار ہے وہ ان کے پاس آئے، تھوڑی سی بھی مہارت رکھنے والا مزدور آج منہ مانگے دام وصول کر رہا ہے۔ اس موقع پر وہاں موجود صنعت کاروں نے اس بات کی تصدیق کی۔ ہمیں فرخ حبیب نے یہ بھی کہا کہ ڈالر اس لئے اوپر جا رہا ہے صنعت کار مشینری اور اربوں روپے کے پلانٹ درآمد کر رہے ہیں۔ ذوالفقار انجم نے بتایا ان کی صنعت میں 20 ہزار مزدور اور ہنر مند کام کر رہے ہیں، جبکہ خواجہ یونس نے کہا ہمارے پاس گیارہ ہزار افراد ملازم ہیں۔ انہوں نے کہا یہ دو صنعت کار اکتیس ہزار گھرانوں کو روز گار دیئے ہوئے ہیں تو ذرا سوچیئے ملک بھر کے صنعت کار کتنے لاکھ افراد کو روز گار فراہم کر رہے ہیں۔

فرخ حبیب نے کہا سٹیٹ بنک کے رضا باقر پر کافی تنقید کی جاتی ہے حالانکہ انہوں نے کورونا وبا کے دنوں میں معیشت کا پہیہ رکنے نہیں دیا۔ انہوں نے صنعتی سیکٹر کو اسٹیٹ بنک کے ذریعے قرضے فراہم کئے جن پر سود نہ ہونے کے برابر تھا۔ جس کے باعث کارخانے بند نہ ہوئے اور لاکھوں افراد کا روز گار بھی متاثر نہ ہوا۔ انہوں نے کہا اپوزیشن کا کام صرف تنقید کرنا ہے۔ اسے اندر کے حالات کی کوئی خبر ہی نہیں، معیشت کی بہتری کے بارے میں پوچھنا ہے تو صنعتی شعبے کے افراد سے پوچھا جائے۔ جن کے لئے اس حکومت نے ہر طرح کی مراعات کے دروازے کھول دیئے ہیں اور ہر قسم کی رکاوٹ ختم کر دی ہے۔فرخ حبیب کی رجائیت دیکھ کر لگتا ہے وہ موجودہ حالات کو بھی آگے بڑھنے کا ایک موقع سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا جب عمران خان نے پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا تو اسے مذاق سمجھا گیا۔ لیکن آج بینکوں کے ذریعے گھر بنانے اور خریدنے کے شعبے میں جو بے مثال گہما گہمی نظر آ رہی ہے وہ اس بات کا اظہار ہے کہ اس دعوے کی تکمیل بھی ہونے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا اس کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے بنکوں کے سربراہان سے تقریباً سوا سو کے قریب ملاقاتیں کی ہوں گی۔ وہ ہر ہفتے میٹنگ کرتے تھے اور ان کے تحفظات دور کرنے کے لئے کوشاں رہتے تھے۔

بالآخر باہمی مشاورت سے ایک ایسی ہاؤسنگ پالیسی منظور ہوئی جس پر سب کا اتفاق ہے اور آج بنک اس شعبے کو بڑھ چڑھ کر قرضے دے رہے ہیں جس سے تعمیراتی شعبے سے جڑی تمام صنعتوں میں ترقی نقطہ عروج کو پہنچ گئی ہے۔ اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے روز گار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ یہ سب باتیں ہو رہی تھیں تو میں نے کہا صنعتی شعبہ بھی خوش ہے، ترقی بھی ہو رہی ہے لیکن عوام کی حالت مہنگائی کی وجہ سے اجیرن ہو چکی ہے۔ اس کا علاج کیوں نہیں ہو رہا۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ عوام حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں۔ اس پر فرخ حبیب کہاں دفاعی پوزیشن اختیار کرنے والے تھے۔ انہوں نے کہا حکومت کو اس کا بالکل احساس ہے، احساس راشن پروگرام کے ذریعے ریلیف دیا جا رہا ہے، صحت کارڈ دے کر عوام کو علاج معالجے کی فکر سے آزاد کر دیا گیا ہے، مہنگائی پر بھی جلد قابو پالیں گے۔ فرخ حبیب ایک اچھے وکیل کی طرح حکومت کا دفاع کرنا جانتے ہیں، ایسے کھلاڑیوں کا کپتان کی ٹیم ہی دم غنیمت ہے وگرنہ تو اکثر ہر وقت اپنی وکٹ بچانے کے خوف میں مبتلا نظر آتے ہیں۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

عمران خان کی قیادت میں پاکستان آگے بڑھنے لگا! پاکستان نے گزشتہ پانچھ سالوں میں کونسی کامیابیاں حاصل کیں؟ چینی اسکالر نے پوری دُنیا کو حقائق سے آگاہ کر دیا

ایئرپورٹ پر بھیک مانگنے والا بھکاری گرفتار، بہانہ ایسا کہ آپ کی بھی ہنسی نہ رُکے