جنگِ عظیم دوئم میں ریچھوں کو فوج میں بھرتی کیوں کیا گیا؟ وہ بات جو بہت کم لوگ جانتے ہیں
لاہور(ویب ڈیسک) یہ 1944 کی بات ہے جب دوسری جنگِ عظیم اپنے عروج پر تھی، اس دوران پولینڈ کی فوج اٹلی کیلئے مصر سے اپنے سمندری جہازوں پر سوار ہورہی تھی تاکہ وہاں جنگ میں حصہ لیا جائے
لیکن ایک مسئلہ پیدا ہوگیا۔ جہازوں پر صرف فوجی ہی جاسکتے تھے اور اصلحہ کی سپلائی پر مامور ایک ممبر ایسا تھا
جو فوجی تو دور کی بات انسان بھی نہیں تھا بلکہ ایک ریچھ تھا۔جی ہاں۔ تاریخ اس ریچھ کو ووجٹیک (Wojtek) کے نام سے جانتی ہے۔
پولینڈ کی فوج کو یہ ریچھ ایران میں لاوارث اور انتہائی کم عمری میں ملا تھا۔ اس کے بعد سے یہ ریچھ دو سال تک فوج میں بحیثیت ایک فوجی کے طور پر خدمات انجام دیتا رہا۔ووجٹیک فوجیوں کے ساتھ ہی سوتا، ان کے ساتھ کھیلتا
اور لڑائی کے دوران بھاری بھرکم وزن اٹھاتا۔ یہ ریچھ فوجیوں کیلئے ایک فیملی ممبر کی طرح ہوگیا تھا۔ جب مصر سے پولینڈ کی فوج اٹلی کیلئے روانہ ہونے لگی تو ریچھ کو خصوصی طور پر بحیثیت فوجی بھرتی کیا گیا۔ووجٹیک فوجیوں کے ساتھ فٹبال کھیلتا، کوئی بڑا آتا تو اسے سیلوٹ کرتا
اور جنگ کے دوران اصلحے کا سازو سامان فوجیوں کو بہم پہنچاتا۔ایک سال بعد جب جنگ اپنے اختتام کو پہنچی تو ووجٹیک کی آخری قیام گاہ اسکاٹ لینڈ میں ایڈنبرگ کا ایک چڑیاگھر بنا۔
جہاں وہ کافی عرصے رہا۔ اس کے سابق فوجی ساتھی وہاں اس سے ملنے آتے اور اس کے ساتھ وقت بتاتے۔ 1963 میں 21 سال کی عمر میں ووجٹیک کی وفات ہوئی اور برطانوی نیشنل براڈکاسٹر نے یہ نیوز سنائی، “افسوس کے ساتھ ، پولینڈ کے ایک مشہور فوجی کا انتقال ہوگیا ہے”۔