ویسے تو میں ایک شو کے 1 لاکھ روپے لیتا ہوں لیکن اگر یہ شو دلدار پرویز بھٹی کے لیے ہے تو صرف 50 ہزار لونگا ۔۔۔۔عمر شریف مرحوم نے ایک بار یہ بات کیوں کہی تھی اور معاملہ کی اصلیت کیا نکلی ؟جان کر آپ بھی سوچ میں پڑ جائیں گے
لاہور (ویب ڈیسک) ایک شخص کا انتقال ہوا۔ اس کے جنازے پر ایک شخص نے تقاضا کر دیا ”مرحوم اس کا مقروض تھا
سو جب تک اس کے لواحقین اس کا قرض ادا نہیں کریں گے وہ مرحوم کی تدفین نہیں ہونے دے گا“…… مرحوم کے صاحبزادگان اس شخص سے لڑنے جھگڑنے لگے
کہ تمہارے پاس کیا ثبوت ہے ہمارے باپ نے تمہارا قرض دینا ہے؟۔ تنازعہ طویل ہو گیا تو اچانک ایک خاتون وہاں آئی اس نے اس شخص سے کہا ”
میرے باپ نے آپ کا جتنا قرض دینا ہے وہ میں ابھی ادا کرنے کے لئے تیار ہوں۔ آپ میرے باپ کی تدفین ہونے دیں“…… اس شخص نے اس عورت سے پوچھا۔آپ کون ہیں؟۔ وہ بولی ”میں مرحوم کی بیٹی ہوں“…… اس پر اس شخص کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
اس نے کہا بیٹی اصل واقعہ یہ ہے آپ کا باپ میرا مقروض نہیں تھا۔ میں آپ کے باپ کا مقروض ہوں۔ دو برس قبل میں نے آپ کے باپ سے پانچ لاکھ روپے ادھار لئے تھے۔ میں نے آج یہ رقم واپس کرنی تھی۔ پھر اس نے پانچ لاکھ روپے جیب سے نکال کر اس کے سپرد کر دیئے۔ باپ سے محبت میں بیٹے ہار گئے بیٹی جیت گئی
اور اس کا صلہ بھی اسے فوراً مل گیا۔…… عمر شریف کے ذکر میں بیٹی کا ذکر اس لئے ذرا زیادہ ہو گیا کہ کچھ ڈاکٹروں بلکہ لٹیروں کی غفلت سے ان کی بیٹی کا انتقال ہوا اس کے بعد وہ خود بھی بیمار رہنے لگے تھے۔ ان کی وفات کے بعد بیرون ملک سے میرے ایک عزیز نے فون پر مجھ سے پوچھا ”انہیں کیا بیماری تھی؟۔……“
میں نے عرض کیا ”انہیں اپنی بیٹی کی جدائی کی بیماری تھی“۔ اسی بیماری نے انہیں موت کے منہ میں دھکیل دیا۔ اور ہم اپنے ایسے فنکار سے محروم ہو گئے جس کے بعد ہم تصور بھی نہیں کر سکتے ان جیسا اور کوئی اس