عمران خان لیٹ دفتر جاتے ہیں اور جلدی واپس آ جاتے ہیں
عمران خان کی صحت بھی اب پہلے جیسی نہیں رہی،فوکس ان کا برائے نام رہ گیا ہے،اب وہ کام نہیں دل کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں۔سینئر صحافی ہارون الرشید کا تجزیہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13دسمبر2021ء) سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ عمران خان نے احتساب کے عمل میں کچھ نہیں پایا، صرف کھویا ہی کھویا ہے۔وہ اپنی ساری انرجی اسی پر لگاتے رہے، اور اسی پر اپنے ورکروں کو بھی متحد کرتے رہے۔ساری زندگی ان کی اسی پر توجہ رہی۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ عمران خان دفتر لیٹ جاتے ہیں اور جلدی واپس آ جاتے ہیں۔
عمران خان کی صحت بھی اب پہلے جیسی نہیں رہی،کام میں یکسوئی نہیں ہے،
فوکس بھی ان کا برائے نام رہ گیا ہے،مشیر بھی انہوں نے برے منتخب کیے ہیں۔ان سب چیزوں سے انہوں نے کیا حاصل کیا؟۔ملک میں امن اور استحکام کی ضرورت ہوتی ہے،ان کا کام نہیں احتساب کے نعرے لگانا۔ایف آئی اے کی تشکیل نو کرتے اور اچھے افسر لگاتے تو لوگوں کو بھی احتساب کے عمل پر یقین آ جاتا۔
(جاری ہے)
ہارون الرشید نے مزید کہا کہ احتساب بہت اہم ہے لیکن واحد چیز نہیں ہے۔عمران خان اور ان کے ساتھی باتیں بہت کرتے ہیں۔وہ کام نہیں کرتے بس دل کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں۔قبل ازیں ہارون الرشید نے کہا کہ پی ڈی ایم کی کوئی حکمت عملی نہیں،
بس عمران خان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے کہ اگر وہ کچھ ڈلیور کر بھی سکتا ہے تو نہ کر پائے۔اسٹیبلشمنٹ کو رام کرنے کی کوشش کی جائے،ان کے حامی اخبار نویس پورے وثوق سے کہہ رہے ہیں کہ الیکشن ہونے والے ہیں،مائنس ون بھی ہو جائے گا۔
ان کی کوشش ہے کہ پی ٹی آئی رہے لیکن عمران خان نہ رہے۔عمران خان کے ساتھی بھی ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں،
ایک نہیں کئی امیدوار تیار ہیں۔مولانا فضل الرحمان کے مفادات الگ ہیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مفادات الگ ہیں۔اگر ن لیگ کی حکومت بن بھی جاتی ہے تو استحکام تو نہیں آئے گا،عمران خان اپوزیشن میں ہوں گے،منصوبہ یہ ہے کہ عمران خان کو کسی طرح نااہل قرار دیا جائے۔