خریداری کا بائیکاٹ کارآمد ثابت،سریے کی قیمت میں بڑی کمی
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کی جانب سے سریا کی خریداری کا بائیکاٹ کارآمد ثابت ہوا ہے،سریا کی فی ٹن قیمت 3 لاکھ 45 ہزار روپے ٹن سے کم ہوکر2 لاکھ 71 ہزار روپے فی ٹن ہوگئی،تعمیراتی شعبے اور ملکی معیشت کو بچانے کیلئے حکومت سریا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی
کا خاتمہ اور سریا کی بارٹر پر درآمد کی اجازت دی جائے۔یہ بات آباد کے چیئرمین الطاف تائی اور سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی نے آباد کے سینئر وائس چیئرمین خاور منیر،وائس چیئرمین ندیم جیوا اور آباد سدرن ریجن کے چیئرمین راحیل رنچ کے ہمراہ آباد ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ آباد رہنماؤں نے کہا کہ عالمی سطح پر سریا کی قیمتوں میں کمی کے باوجود اسٹیل مینوفیکچررز نے کارٹیل بنا کر سریا کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا
جس پر آباد نے متعدد بار حکومت سے متعدد بار کارٹیلائزیشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا لیکن ملک میں حکومت کا وجود ہی نظر نہیں آرہا۔آباد رہنماؤں نے کہا کہ ہم نے 20 روز تک سریا خریدنے کا بائیکاٹ کیا تو اسٹیل کارٹیل اپنی اوقات پر آگیا اور سریا کی فی ٹن قیمت میں 50 ہزار روپے تک کمی ہوئی۔آباد رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں سریا کی فی ٹن قیمت 2 لاکھ 50 ہزار روپے ٹن ہے جبکہ پاکستان میں سریا کی فی ٹن پیداوار کی لاگت 2 لاکھ 30 ہزار روپے ہے
۔اس طرح ہمارے حساب سے پاکستان میں سریا کی فی ٹن قیمت 2 لاکھ 50 ہزار روپے فی ٹن ہونی چاہیے۔آباد رہنماؤں نے کہا کہ آباد نے محدود پیمانے پر سریا کی خریداری شروع کردی ہے،ابتدائی طور پر آباد نے اپنے طور پر 2 لاکر 71 ہزار فی ٹن کے حساب سے ڈھائی ہزار ٹن سریا خریدا ہے جو اپنے ممبران کو دیا جائے گا تاکہ وہ اپنے تعمیراتی منصوبوں پر کام جاری رکھ سکیں۔
آباد رہنماؤں نے کہا کہ تعمیرات شعبے سے ڈھائی کروڑ سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے،آباد نے اگر کاروباری سرگرمیاں بند کردیں تو کروڑوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے،یہی وجہ ہے کہ آباد اب سریا کی بلک خریداری کرکے اپنے ممبران کو سریا فراہم کرے گا۔آباد رہنماؤں نے کہا کہ کہ ماہ رمضان کی آمد ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ایسے وقت میں ملک میں بے روزگاری بڑھے
تاہم عید کے بعد ہم سریا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کیلیے حکومت سے مذاکرات کریں گے اور اس کے لیے ہمیں عدالت سے رجوع کرنا پڑا تو وہ اقدام بھی اٹھائیں گے۔آباد رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ڈالر کی مسلسل بڑھتی قدر سے تعمیراتی لاگت ہاتھ سے نکل گئی ہے،350 سے زائد تعمیراتی پروجیکٹس بند ہوچکے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ سریا کی قیمتوں سے پہلے سیمنٹ کی قیمتوں پر بھی سٹہ چلایا گیا تھا۔حکومت کی جانب سے کاروبار دوست پالیسی نہ لائی گئی تو بلڈرز اور ڈیولپرز اپنا سرمایہ بیرون ممالک منتقلی کو ترجیح دیں گے۔