in

بارکھان افسوناک واقعہ،گراں ناز کے بچوں کی عبدالرحمان کھیتران کے گھر میں موجودگی کی تصاویر سامنے آگئیں

بارکھان افسوناک واقعہ،گراں ناز کے بچوں کی عبدالرحمان کھیتران کے گھر میں موجودگی کی تصاویر سامنے آگئیں

بارکھان میں قتل کی جانے والی گراں ناز مری کے پانچ مغوی بچوں کی سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر میں موجودگی کی مبینہ تصاویر سامنے آگئیں۔

سامنے آنے والی تصاویر میں سردار عبدالرحمان کھیتران کو بھی دیکھا جاسکتا ہے، سردار عبدالرحمان کھیتران کے بیٹے انعام کھیتران کا دعویٰ ہےکہ بڑی بیٹی بارکھان والے گھر

اور بیٹے کوئٹہ والے گھر پر تھے۔واقعے کے خلاف کوئٹہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور مری قبیلے کے افراد کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔چیئرمین مری قبائل اتحاد میر جہانگیر خان کا کہنا ہے کہ بارکھان واقعے پر بلوچستان حکومت اپنے وزیر کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔قبل ازیںبلوچستان پولیس کے انسپکٹر جنرل نے صوبے کے ضلع بارکھان کے علاقے میں ایک کنویں سے گولیوں سے چھلنی 3 لاشوں کی برآمدگی کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے

۔پولیس کے مطابق گزشتہ شب بارکھان سے سات کلو میٹر کی مسافت پر واقع ایک کنویں سے بوری بند تین لاشیں برآمد کی گئیںجن میں ایک لاش خاتون جبکہ 2 لاشیں مردوں کی ہیں۔پولیس کے مطابق مقتول خاتون کی شناخت 45 سالہ گران ناز جبکہ قتل ہونے والے مردوں کی شناخت محمد نوار اور عبدالقادر کے ناموں سے ہوئی جن کی عمریں 15 سے 20 سال کے درمیان ہیں،

پولیس کے مطابق قتل کیے جانے والے شہری ماں اور بیٹے ہیں۔پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق خاتون کے شوہر اور بچوں کے والد خان محمد مری کی مدعیت میں 18 جنوری 2023 کو مقتولین سمیت خاندان کے دیگر افرادکی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔اس مقدمے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان اور صوبائی وزیرتعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمٰن کھیتران جو کوہلو بارکھان سے منتخب نمائندے ہیں انھیں نامزد کیا گیا تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق مقدکے مدعی محمد مری نے ٹیلیفونک گفتگو کے

ویب سائٹ پر منظر عام پر آئی جس کے بعد ان کی لاشیں کوہلو کے علاقے بارکھان کے دور درزا علاقے میں کنویں سے برآمد ہوئی ہیں جنھیں تشدد کر کے قتل کیا گیا ہے۔محمد مری خان نے کہاکہ ان کے مزید 5 بچے جن میں عبدالمجید ، فرزانہ عبدلستار، عبدلغفار اور محمد عمران جن کی

عمریں 8 سال سے 20 سال کے درمیان ہیں زیر حراست ہیں۔دوسری جانب سردار عبدالرحمن کھیتران نے الزام کو مستترد کرتے ہوئے معاملے کو ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئےپروپیگنڈہ قرار دیا ہے جس میں ان کے بیٹے سردار انعام کھیتران شامل ہیں اور بیٹے ہی نے ویڈیو بنا کر اسے وائرل کیا۔انہوںنے کہاکہ اس معاملے پر مخالفین کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے۔بلوچستان کے وزیر مواصلات عبدالرحمٰن کھیتران نے بتایا کہ منظم طریقے سے میرے خلاف محاذ بنایا ہوا ہے، میں گزشتہ 10 دن سے کوئٹہ میں ہوں اور اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر رہا ہوں،

گزشتہ رات میرے گھر سے 2 کلو میٹر دور تین لاشیں گرائی گئی ہیں، اس میں میرا چوتھے نمبر کا بیٹا اس میں پیش پیش ہے، اس کا نام انعام ہے۔انہوںنے کہاکہ میرا بیٹا سیاست بھی کرنا چاہتا ہے اور سردار بھی بننا چاہتا ہے، میرے بعد میرا بڑا بیٹا سردار بنے گا۔ان سے پوچھا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ

آپ ٹھیک کہہ رہے ہوں تاہم یہ جون خاتون ہیں، انہوں نے دہائیں دیں اورباقاعدہ آپ کا نام لے رہی ہیں، ان کو مار دیا گیا، آپ پر سنگین سوالات کھڑے ہو رہے ہیں؟ اس کے جواب میں انہوںنے کہاکہ میں نے کہا نا کہ میرے بیٹے نے ہی سوشل میڈیا پر۔ کوئی خاتون ہیں، انہوں نے کہا کہ میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا میں نے وزیراعلیٰ کو بتا دیا کہ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنائیں، تحقیقات ہوں،

دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا۔ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ قتل کس نے کروائے ہیں؟ جس کے جواب میں صوبائی وزیر مواصلات عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ مجھے کچھ نہیں پتا، میں کوئٹہ میں ہوں، مجھے علم نہیں ہے کہ کس نے قتل کیا۔بتایا جارہا ہے کہ ابھی تک پولیس نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) بھی درج نہیں کی ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ

کوئی ایف آئی آر درج کروانے جائے گا تو پولیس ایف آئی آر درج کرے گی، بغیر کسی ثبوت کے کیا لاجک بنتی ہے؟ دنیا میں کہیں ہوا کہ میں یہاں 500 کلو میٹر دور بیٹھا ہوں اور میرے خلاف ایف آئی آر درج ہو جائے۔ان سے پوچھا گیا کہ میرے خلاف 2013 سے یہ الزامات لگ رہے ہیں، میں 2014 سے 2018 تک میں جیل میں رہا، اگر کوئی نجی جیل ہوتی تو اس زمانے میں یہ نجی جیل برآمد کر لیتے،

ان سے دوبارہ سوال کیا گیا کہ کیا اسی سلسلے میں آپ پر الزامات لگ رہے ہیں اور اسی سلسلے میں آپ جیل گئے تھے کہ کسی کو آپ نے قید کیا ہوا ہے؟ اس کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ نہیں، نہیں، اْس وقت نیشنل پارٹی کی حکومت تھی، مجھ پر مختلف الزامات لگے۔ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ مستعفی ہوں گے کہ شفاف تحقیقات ہو سکیں؟ اس پر انہوں نے کہاکہ میں کیوں مستعفی ہوں گا؟ کوئی مجھ پر الزام لگائے گا تو میں استعفیٰ دے دوں گا، میں پولیس کے سامنے تفتیش کے لیے پیش ہوں گا۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

وہ گاڑیاں جن کے مالکان کو حکومت نے ایک ہفتے کی مہلت دیدی

ماہرہ خان کی نانی نے انکا ہاتھ دیکھ کر کیا پیشگوئی کی ؟ ناقابل یقین انکشاف