حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: دو چہرے انسان کو کبھی نہیں بھولتے
دو چہرے انسان کو کبھی نہیں بھولتے : ایک مشکل میں ساتھ دینے والا ، دوسرا مشکل میں ساتھ چھوڑنے والا۔جو آدمی حرام کاموں سے بچتا ہے وہ جنت کو پالیتا ہے۔جب اچھا کام دیکھو تو اس کی پیروی کرو اور جب برا کام دیکھو تو اس سے دور ہوجاؤ۔یادِ الٰہی سے دل میں نور پیدا ہوتا ہے اور اس کی رحمت نازل ہوتی ہے ۔
جو آدمی اپنی قدر آپ نہیں جانتا تو کوئی دوسرا آدمی بھی اس کی قدر نہیں پہچانتا۔جوقناعت اور صبر اختیار کرتا ہے وہ غنی ہوتا ہے ۔ عقل مند وہ ہے جو اپنی زبان کو غیبت سے بچائے اور مومن وہ جس کا دل شک سے پاک ہو۔ آدمی کی عزت مال سے ، بزرگی دین سے ، اور مروت حسن خلق سے ہے۔ جو آدمی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عزت پالیتا ہے اسے کوئی غالب سے غالب بھی ذلیل و رسوا نہیں کرسکتا۔ کام کرنے سے پہلے سوچ لیا کر تا کہ تمہارے کام میں کوئی آدمی عیب نہ نکالے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت فرماتے ہیں
جو ایک نیکی لائے گا اس کا 10گنا ثواب ہوگا اور میں اور بھی زیادہ اجر عطا کروں گا اور جو برائی لائے گا تو اس کا بدلہ اسی کے برابر ہوگا یا میں اُسے معاف کردوں گا۔ اور جو مجھ سے ایک بالشت قریب آئے گا میں ایک ہاتھ اس کے قریب آؤں گا اور جو مجھ سے ایک ہاتھ قریب آئے گا، میں چار ہاتھ اس کے قریب آؤں گا۔ جو میرے پاس چل کر آئے گا میں اس کے پاس دوڑ کر آؤں گا۔ جس نے پوری زمین کے برابر گناہ کرکے مجھ سے ملاقات کی بشرطیکہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا تو میں اس کی مغفرت کردوں گا۔حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے جس دن آسمانوں اور زمینوں کو پیدا فرمایا اسی دن 100 رحمتیں بھی پیدا کیں ۔ہر رحمت آسمان اور زمین کے برابر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں سے ایک رحمت زمین پر نازل کی، اسی رحمت کی وجہ سے ماں اپنی اولاد پر رحم کرتی ہے اور درندے اورپرندے ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں۔ جب قیامت کا دن ہوگا
تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے ساتھ اپنی تمام رحمتوں کو مکمل فرمائیں گے۔حضرت ابی موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل رات بھر ہاتھ پھیلائے رکھتے ہیں کہ دن میں گناہ کرنے والے (رات کو) توبہ کرلے اور دن بھر ہاتھ پھیلائے رکھتے ہیں کہ رات کو گناہ کرنے والے (دن میں) توبہ کرلے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو یعنی قیامت آجائے ۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ایک مومن اپنے رب عزوجل کے قریب ہوگا حتی کہ اللہ تعالیٰ اس کو اپنی رحمت میں چھپالیں گے اورفرمائیں گے کیا تم اس گناہ کو پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا جی ہاں، میرے رب میں پہچانتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں نے دنیا میں تمہارے گناہوں کو چھپایا تھا اور میں آج تمہارے گناہوں کو معاف کردیتا ہوں پھر اسے نیکیوں والا اعمال نامہ دے دیا جائے گا۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین