وہ وقت جب کنویں میں ایک آدمی کو اتارا گیا جو بندر بن گیا۔۔۔۔۔ خونی رشتے پر مبنی خون گرما دینے والا قصہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کہتے ہیں کہ ایک دن گاؤں کے کنوئیں پہ عجیب ماجرا ہوا کہ جو ڈول بھی کنوئیں میں ڈالا جاتا واپس نہ آتا جبکہ رسی واپس آ جا تی ، سارے لوگ خوفزدہ ھو گئے کہ اندر ضرور کوئی جن وغیرہ ہے جو یہ حرکت کرتا ھے ، آخر اعلان کیا گیا کہ جو بندہ اس راز کا پتہ لگائے گا اس کو انعام دیا جائے گا ۔
ایک آدمی نے کہا کہ اس کو انعام کی کوئی ضرورت نہیں مگر وہ گاؤں والوں کی مصیبت کے ازالے کے لئے یہ قربانی دینے کو تیار ھے مگرایک شرط پر شرط یہ ہے کہ میں کنوئیں میں اسی صورت اتروں گا جب رسہ پکڑنے والوں میں میرا بھائی بھی شامل ھو ۔ اس کے بھائی کوبلایا گیا اور رسہ پکڑنے والوں نے رسہ پکڑا اور ایک ڈول میں بٹھا کر اس بندے کو کنوئیں میں اتار دیا گیا ، اس بندے نے دیکھا کہ کنوئیں میں ایک مچھندر قسم کا بندر بیٹھا ھوا ھے جو ڈول سے فوراً رسی کھول دیتا ہے۔ اس بندے نے اپنی جیب کو چیک کیا تو اسے گڑ مل گیا اس نے وہ گڑ اس بندر کو دیا یوں بندر اس سے مانوس ھو گیا ،
بندے نے اس بندر کو کندھے پر بٹھایا اور نیچے سے زور زور سے رسہ ہلایا ۔ گاؤں والوں نے رسہ کھینچنا شروع کیا اور جونہی ڈول اندھیرے سے روشنی میں آیا وہ لوگ بندر کو دیکھ کر دہشت زدہ ھو گئے کہ یہ کوئی عفریت ہے جس نے اس بندے کو کھا لیا ھے اور اب اُوپر بھی چڑھ آیا ھے ، وہ سب رسہ چھوڑ کر سرپٹ بھاگے مگر اس بندے کا بھائی رسے کو مضبوطی سے تھامے اوپر کھینچنے کی کوشش کرتا رھا یہاں تک کہ وہ کنارے تک پہنچ گیا ، کنوئیں سے نکل کر اس نے بندر کو نیچے اتارا اور لوگوں کو اس بندر کی کارستانی بتائی۔
پھر کہا کہ میں نے اسی لئے اپنے بھائی کی شرط رکھی تھی کہ اگر میرے ساتھ کنوئیں میں کوئی ان ھونی ھو گئ تو تم سب بھاگ نکلو گے جبکہ بھائی کو خون کی محبت روکے رکھے گی ،یاد رکھیں کوئی لاکھ اچھائی کرے مگر خونی رشتے آخرکار خون کے رشتے ہی ہوتے ہیں ، ان کی قدر کریں۔ دوسری جانب خبر یہ ہے کہ چین کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے پھیلنے میں پینگولن پر شک ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ معدومیت کے خطرے سے دو چار جانور پراسرار کرونا وائرس کو انسان میں منتقل کرنے کا سبب بنا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی ساوتھ چائنا ایگریکلچر یونیورسٹی کے محققین نے اس پراسرا وائرس کو انسانوں میں منتقل کرنے کا شبہ پرت دار جانور پینگولن پر ظاہر کیا البتہ انھوں نے مزید کوئی معلومات جاری نہیں کی ہیں
۔نئے وائرس کے حوالے سے خیال کیا جارہا ہے کہ چمگادڑوں سے آگے پھیلا تاہم محققین کہتے ہیں کہ وائرس چمگادڑ سے براہ راست انسانوں تک نہیں پہنچا بلکہ درمیان میں کسی اور جانور نے وائرس کو آگے پہنچانے کا کام کیا ہے۔چین کے سائنسدانوں نے جاننے کیلئے 1000 سے زائد جنگلی جانوروں کے نمونے حاصل کیے جن کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ پینگولن میں موجود وائرس کے کروموسوم کی ترتیب کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے کروموسوم کی تربیب سے 99 فیصد تک مماثلت رکھتے ہیں۔