in

جنت میں ایک بازار ہو گا جہاں اہل جنت ہر ہفتے آئیں گے۔ شمال کی جانب سے۔۔

جنت میں ایک بازار ہو گا جہاں اہل جنت ہر ہفتے آئیں گے۔ شمال کی جانب سے۔۔

روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنَّ فِی الجَنَّةِ لَسُوقًا یَاتُونَہَا کُلَّ جُمُعَةٍ، فَتَہُبُّ رِیحُ الشِّمَالِ فَتَحثُو فِی وُجُوھِھم وَثِیَابِہِم، فَیَزدَادُونَ حُسنًا وَجَمَالاً، فَیَرجِعُونَ إِلٰی أَھلِیہِم وَقَدِ ازدَادُوا حُسنًا وَجَمَالاً، فَیَقُولُ لَہُم أَھلُوھم: وَاللہِ لَقَدِ ازدَدتُّم بَعدَنَا حُسنًا وَّجَمَالاً، فَیَقُولُونَ: وَأَنتُم وَاللہِ لَقَدِ ازدَدتُّم بَعدَنَا حُسنًا وَّجَمَالاً)

ایک بازار ہو گا جہاں وہ ( یعنی اہل جنت ) ہر ہفتے آئیں گے۔ شمال کی جانب سے ایک ہوا چلےگی جو ان کے کپڑوں اور چہروں پر مٹی ڈالےگی۔ (یاد رہے کہ کہ جنت کی مٹی کستوری ہو گی) اس سے ان کے حسن وجمال میں اور اضافہ ہو جائےگا۔ وہ اپنی بیویوں

کے پاس لوٹیں گے جبکہ ان کے حسن وجمال میں اضافہ ہو چکا ہوگا تو وہ ان سے کہیں گی: اللہ کی قسم! آپ یہاں سے جانے کے بعد اور حسین وجمیل ہو گئے ہیں۔ تو وہ کہیں گے: اور تم بھی اللہ کی قسم! ہمارے جانے کے بعد اور خوبصورت ہو گئی ہو۔” حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: “

اہل جنت (ایک دوسرے سے)کہیں گے: چلو بازار کی طرف چلیں۔ پھر وہ کستوری کی سرزمین کی طرف جائیں گے اور جب اپنی بیویوں کی طرف لوٹیں گے تو کہیں گے: ہمیں تم سے وہ خوشبو آ رہی ہے جو پہلے تم سے نہیں آ رہی تھی! تو وہ کہیں گی: اور آپ بھی اس خوشبو کے ساتھ واپس لوٹے ہیں

جو ہم سے جدائی کے وقت آپ سے نہیں آرہی تھی۔” (رواہ ابن أبی الدنیا وصححہ الألبانی)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اَلکَوثَرُ نَھرٌ فِی الجَنَّةِ حَافَتَاہُ مِن ذَھبٍ وَمَجرَاہُ عَلَی الدُّرِّ وَالیَاقُوتِ، تُربَتُہُ أَطیَبُ مِنَ المِسک وَمَاؤُہُ أَحلٰی مِنَ العَسَلِ وَأَبیَضُ مِنَ الثَّلجِ) (رواہ الترمذی: 3361، وصححہ الألبانی) “

الکوثرجنت میں ایک نہر ہے جس کے کنارے سونے کے اور اس کے بہنے کے راستے موتیوں اور یاقوت کے ہیں۔ اس کی مٹی کستوری سے زیادہ اچھی ہے اور اس کا پانی ش-ہ-د سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔” اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: “جنت کی نہریں کستوری کے پہاڑوں یا ٹیلوں کے نیچے سے نکلتی ہیں۔” (رواہ ابن حبان وقال الألبانی: حسن صحیح) نیز فرمایا: “جنت میں ایک سمندر پانی کا، ایک دودھ کا، ایک ش-ہ-د کا اور ایک ش-ر-ا-ب کا ہے۔ پھر ان سے نہریں جاری ہوتی ہیں۔” ( رواہ البیھقی وحسّنہ الألبانی)

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ہائی جیکر 2 لاکھ ڈالر تاوان اکٹھا کر کے دوران پرواز ہی جہاز سے کود گیا، پھر اس کا کیا بنا؟ دنیا کی تاریخ کی پراسرار ترین کہانی

لڑکے کو ’لڑکی‘ سمجھ کر ایک عرصہ بات کرتا رہا، شاہد آفریدی نے دلچسپ انکشاف کردیا