کینسر سے بھی جنگ کی اور۔۔۔ معروف مصنفہ اسماﺀ نبیل نے اپنے آخری ڈرامہ میں ایسا کیا لکھا کہ والدین کے لیے مثال بن گیا
چالاک بہو کی عیاریاں، معصوم لڑکی پر ساس نندوں کے مظالم یا ہیر رانجھا والی محبت کو ٹی وی پر دیکھ دیکھ کر ہر ڈرامہ ایک جیسا لگنے لگا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ٹی وی والوں کے پاس موضوعات کا قحط ہو گیا ہے-
مگر ایسے میں ڈرامہ پنجرہ کی پہلی قسط نے سب کو چونکا دیا مرحومہ مصنفہ اسما نبیل کی آخری تحریر پنجرہ جس کی پہلی قسط ٹی وی پر ٹیلی کاسٹ کی گئی اور اس کی پہلی ہی قسط نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا دی-
ڈرامہ پنجرہ کی کہانی
ڈرامہ پنجرہ کی کہانی دو مختلف بہنوں کی کہانی ہے جس میں سے ایک بہن حدیقہ کیانی ہے جس کے تین بچے اور ایک ڈکٹیٹر شوہر ہے۔ اس نے اپنی پسند نا پسند اپنی زندگی سب کچھ اپنے شوہر اور بچوں کے لیے تیاگ دی ہے۔
شوہر کی پسند میں ڈھلتے ڈھلتے اس کا اپنا وجود کہیں گم ہو گیا ہے۔ اپنے موسیقی کے شوق کو اس نے اپنے شوہر کی خاطر پس پشت ڈال دیا جب کہ اس کا سب سے بڑا بیٹا ایک ہونہار طالب علم ہے جس کی وجہ سے اس کا شوہر اپنے اس بیٹے کو نہ صرف پسند کرتا ہے بلکہ ہر معاملے میں اس کو فوقیت دیتا ہے جس کو دیکھ کر اس کے باقی دو بچے نظر انداز ہونے کے سبب احساس کمتری کا شکار ہو گئے ہیں اور یہ احساس کمتری ان کے رویے اور اسکول میں بھی ظاہر ہوتی ہے-
اپنے بھائی کے مقابلے میں نظر انداز ہونے کے سبب چھوٹے دونوں بہن بھائی نہ صرف بدتمیز ہوتے جا رہے ہیں بلکہ بہن اپنی دوست سے موبائل لے کر گھر سے باہر کسی لڑکے میں دلچسپی لینے لگتی ہے جب کہ چھوٹا بیٹا اپنے ہونے کا احساس دلانے کے لیے بد تمیز ہوتا جا رہا ہے-
دوسری طرف دوسری بہن جو کہ ایک سنگل مدر ہے اور اپنے شوہر سے علیحدگی کے اپنے دو بچوں کی پرورش بھی کر رہی ہے اور اس کا ماننا ہے کہ بچوں کو ہر وقت کی روک ٹوک نہیں کرنی چاہیے ان کو اعتماد دینا چاہیے تاکہ وہ اپنی زندگی میں آگے بڑھ سکیں-
پہلی قسط کے مطابق حدیقہ کیانی کے چھوٹے بیٹے نے اپنی بہن کی وجہ سے نہ صرف ایک لڑکے سے لڑائی کی بلکہ اس کو اوپر سے نیچے بھی گرا دیا جس کے بعد اب دیکھنا ہے کہ ڈرامہ میں کہانی آگے کس طرف جاتی ہے-
بچوں کی تربیت کے حوالے سے اہم ترین موضوع
اس ڈرامے میں بچوں کی تربیت جیسے مشکل موضوع کو اٹھایا گیا ہے اس ڈرامے میں ان تمام والدین کے لیے ایک سبق ہے جو بچوں کو اپنی ملکیت سمجھ کر اپنی مرضی سے ڈھالنا چاہتے ہیں اور اس کے سبب ان کے بچے جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں- ان کی طرف قلم اٹھایا گیا ہے امید کی جاتی ہے کہ اس ڈرامے کی کہانی آگے جا کر کافی دلچسپ اور مختلف ہوگی-
ڈرامے کی مصنف اسما نبیل کی آخری تحریر
یہ ڈرامہ مصنفہ اسما نبیل کی آخری تحریر ہے جو کہ گزشتہ سال جولائی میں بریسٹ کینسر کے سبب انتقال فرما گئی تھیں- اسما نے باقاعدہ ڈرامہ لکھنے کا سلسلہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کے بعد اپنے علاج اور کیمو تھراپی کے دوران کیا۔ اس دوران انہوں نے ٹرانس جینڈر بچوں کے حوالے سے ایک ڈرامہ خدا میرا بھی ہے تحریر کیا تھا 26 اقساط پر مبنی اس ڈرامے نے عوام میں بہت مقبولیت حاصل کی تھی
اس کے بعد ان کا ڈرامہ خانی جس میں فیروز خان اور ثنا جاوید نے مرکزی کردار ادا کیا تھا عوام میں مقبول عام ہوا تھا اس کے علاوہ دمسہ نامی ڈرامہ جس میں نادیہ جمیل نے مرکزی کردار ادا کیا تھا بھی اسما نبیل کے قلم کا ہی کرشمہ تھا جس میں انہوں نے بچوں کے اغوا کے حوالے سے قلم اٹھایا تھا-
اب جب کہ اسما ہمارے درمیان نہیں ہیں تو ان کا لکھا ڈرامہ ان کی سوچ اور پیغام کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ کافی مقبولیت حاصل کرے گا اسما کے اچھے کام ان کی پہچان بن کر ہمیشہ ہمیں ان کی یاد دلاتے رہیں گے