اچانک پاکستان آنے کا فیصلہ کیوں کِیا؟ ملالہ یوسفزئی بتا دیا
(ویب ڈیسک )ملالہ یوسف زئی نے اپنے پاکستان آنے کے مقصد، سیلاب زدگان کی مدد کے لیے عالمی سطح پر آواز بلند کرنے اور سوات میں ہونے والی حالیہ کشیدگی پر بات کی ملالہ نے بدھ کے روز سندھ کے سیلاب سے متاثرہ شہر دادو کا دورہ کیا جہاں انھوں نے عورتوں اور بچوں کے ساتھ وقت گزارا۔
تفصیلات کے مطابق بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئےملالہ کا کہنا تھا کہ ’آج جب میں دادو گئی تو میں نے پورے پورے گاؤں اور علاقے دیکھے جو پانی میں ڈوبے ہوئے تھے۔ تب مجھے احساس ہوا کہ یہ کتنے بُرے سیلاب آئے ہیں اور لوگ اس سے کتنا متاثر ہوئے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ لاکھوں لوگ اب بھی بے گھر ہیں
جن کے لیے فوری کام کرنے کی ضرورت ہے۔ملالہ یوسفزئی کا ادارہ ’ملالہ فنڈ‘ اب تک سیلاب سے متاثرہ بچوں کی مدد کے لیے سات لاکھ ڈالر اکٹھے کر چکا ہے۔ملالہ نے بتایا کہ انھوں نے سیلاب سے متاثرہ بچیوں کے لیے بلوچستان کے صوبے میں ایک منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت بچیوں کو پڑھائی کے متبادل طریقے سمجھائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا
’ہم سماجی کارکنان کی بھی مدد کر رہے ہیں جو بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کر رہے ہیں۔ تاکہ وہ سیلاب کی صورتحال میں ان بچوں کی بہتر مدد کر سکیں۔‘انھوں نے مختلف ممالک کی جانب سے پاکستان کی سیلاب میں مدد کرنے کو سراہا اور کہا
کہ حالیہ سیلاب کی شدت اتنی ہے کہ ہر ادارے اور ملک کو پاکستان کی مدد کرنے کے لیے آگے آنا ہی پڑے گا۔ملالہ کا کہنا تھا کہ ’لیکن ہمیں اب بیانات سے آگے بڑھنا ہو گا۔ ہمیں کوشش کرنی ہو گی کہ مختلف ممالک کی جانب سے پاکستان کو مالی معاونت ملے۔ چند ممالک نے پاکستان کی مالی مدد کی ہے
لیکن یہ ضرورت سے کافی کم ہے اور مختلف ممالک کو پاکستان کے لیے فراخ دلی کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔ کیونکہ اس وقت لوگوں کو بنیادی سہولیات جیسے کہ صحت، تعلیم اور سِرے سے اپنی زندگی شروع کرنے کے لیے مدد چاہیے۔‘کیا دنیا پاکستان میں آئے سیلاب کو بھول چکی ہے، اور آگے بڑھ چکی ہے؟اس کے جواب میں ملالہ نے کہا کہ ’لوگ اب بھی سیلاب پر بات کر رہے ہیں۔ مجھے تھوڑا سا ڈر ہے
کہ اگلے کچھ عرصے میں لوگ بھول نہ جائیں یا صرف بات کرنے کی حد تک اسے نہ چھوڑ دیں۔ اب ضروری ہے کہ ایکشن بھی لیں اور یقینی بنائیں کہ آپ لوگوں کی مالی مدد کریں ،میرے لیے جو ردعمل اہمیت رکھتا ہے وہ یہ ہے کہ لوگ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کام کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’مجھے اس بات کی پرواہ ہے کہ ہم اپنے معاشرے کے لیے کیا کر رہے ہیں
اور اس وقت سیلاب سے جو پاکستان متاثر ہوا ہے اس کے لیے ہم کیا کر رہے ہیں۔‘انٹرویو کے اختتام پر جب اُن سے پوچھا کہ کیا آپ دوبارہ پاکستان آئیں گی؟ تو ملالہ نے کہا کہ ’میں پاکستان آنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ میں یہاں بار بار آیا کروں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میرا گھر ہے اور مجھے اپنے ملک سے بہت پیار ہے۔ اب ہمیں حب الوطنی کو ثابت کرنے کے لیے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں اور آپ محب وطن ہیں تو آپ اپنے لوگوں کی خدمت کریں۔‘