حمل کے پانچویں ماہ میں مجھے کینسر ہوگیا ۔۔ خاتون کے ساتھ اچانک ایسا کیا ہوا کہ زندگی بدل گئی، جانیں ان کی کہانی
بچے خوشیوں کی نوید اپنے ساتھ لے کر آتے ہیں۔ حمل کے شروعات سے ہی خواتین اور مرد حضرات دونوں ہی آنے والے بچے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سوچتے ہیں۔ ان کے آرام، ان کی آسائش، ان کی زندگی، ان کے آنے والے کل اور تمام تر چیزوں سے متعلق اپنی طرف سے تیاری کرتے ہیں۔ حمل میں شوہر بھی بیویوں کی خاص خدمت کرتے ہیں۔ ان سے زیادہ محبت کرتے ہیں،
ان کی ہر چیز کا خیال کرتے ہیں۔ یہ ایک خوبصورت احساس ہوتا ہے۔ بھارتی خاتون نے اپنی ایک ایسی کہانی سنائی جو یقیناً کسی رولر کوسٹر کی طرح ہے، جس میں محبت کے نشیب و فراز بھی ہیں، تکلیفوں کے پہاڑ بھی ہیں۔ بیماریاں بھی ہیں اور ننھی جان کی پروہ بھی، ڈرامہ بھی ہے اور فلمی انداز بھی ۔۔
خاتون بتاتی ہیں: ” میں جب حاملہ ہوئی تو میں اور میرے شوہر بہت زیادہ خوش تھے۔ ہم نے ایک ساتھ بچے کو گود میں لینے کا پل پل انتظار کیا۔ ہر دن ہم دونوں نے کئی طرح کے تجربات
ایک ساتھ کیئے۔ لیکن ایک وقت آیا جب حمل کا پانچواں ماہ شروع ہوا اور مجھے اچانک سینے میں ایک زور دار درد محسوس ہوا اور ایک لمپ محسوس ہوا جب ڈاکٹر کے پاس گئی تو پتہ چلا کہ مجھے بریسٹ کینسر ہے۔ ”
یہ سن کر میرے اور میرے اور میرے شوہر کے پیروں تلے زمین نکل گئی اور اپنے بچے کی فکر ہونے لگی۔ حالات اتنے سخت ہوگئے تھے کہ اب بچے یا مجھ میں سے کسی ایک کا بچنا مشکل تھا
لیکن میرے شوہر نے مجھے ہمت دی، سنبھالا اور کیمو تھراپی کا عمل شروع کروایا۔ اس تکلیف سے گزرتے ہوئے ڈیلیویری کا وقت آن پہنچا۔ جب بچہ اس دنیا میں آیا تو خوشی کی انتہا نہیں رہی۔
لیکن بچے کو دودھ پلانا اس دوران یقیناً تکلیف دہ تھا۔ مگر وہ وقت بھی گزر گیا۔ پھر ایک سال بعد میرا مکمل علاج ہوگیا اور میرا کینسر ختم ہوگیا۔
اس وقت مجھے لگا کہ میں واقعی کچھ بھی کرسکتی ہوں۔ جب کینسر کی جنگ جیت گئی ہوں تو دنیا کی کسی بھی جنگ میں جیت جاؤں گی۔ لیکن یہ سب آسان نہ تھا۔ میں اپنے شوہر کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے مجھے اتنی ہمت دی اور اس مقام پر لا کھڑا کردیا کہ اب وہ میں اور میرا بیٹا نئے نئے تجربات ہنس کھیل کر کرتے ہیں۔