میں نے پلاسٹک کی بوتلیں باندھیں اور سمندر میں کود گیا، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں زندہ بچوں گا یا نہیں ۔۔۔ یہ بچہ کون ہے جو پانی کے ذریعے سپین پہنچ گیا؟ جانیئے اس کے بارے میں
آنے والے لمحات کا کچھ پتہ نہیں ہوتا، کب کہاں کیا سے کیا ہوجائے اور انسان سوچتا ہی رہ جائے کہ یہ تو ہم نے کبھی توقع بھی نہیں کی تھی اور یہ معاملہ بن گیا۔ کبھی کبھار کچھ ایسے واقعات ہو جاتے ہیں جو حیرت انگیز ہوتے ہیں۔
آج ہم آپ کو مراکش کے ایک ایسے بچے کی کہانی بتانے جا رہے ہیں جس کو سن کر افسوس بھی ہوتا ہے اور حیرانی بھی، ساتھ ہی اس بات پر بھی یقین ہوتا ہے کہ جب خدا آپ کو بچانا چاہے تو کسی بھی صورت بچا لیتا ہے۔
مراکش کا 7 سالہ بچہ جس کا نام فہد المرتضیٰ بتایا ہے ، اس کا کوئی گھر بار نہیں، یہ یتیم ہے اور اس کے پاس کھانے پینے اور رہنے کے لئے انتظام موجود نہیں، یہ مراکش کے سمندر میں پلاسٹک کی بوتلوں پر تیر کر سپین پہنچ گیا۔
اس بچے کے مطابق: ” میں نے اپنی شرٹ کے نیچے پلاسٹک کی بوتلیں لگا لیں تاکہ میں تیر سکوں مجھے معلوم تو نہیں تھا کہ میں زندہ بچوں گا یا نہیں، مگر مجھے کچھ نہیں ہوا، میں سپین آنا چاہتا تھا اور خیریت سے آگیا ہوںمجھے واپس نہیں جانا،
وہاں میرے پاس کھانے کے لئے بھی کچھ نہیں ہے، میں واپس نہیں جانا چاہتا ہوں، میرا گھر بار نہیں ہے، میں یتیم ہوں، مجھے اچھی زندگی چاہیئے، میں اپنے لئے خود محنت کرکے کما کر کھاؤں گا، ”
جب اس کو سپین کے سی کسٹم فوجی نے پکڑا تو اس کا کہنا تھا کہ: ”میں نے سنا ہے آپ کے یہاں تنہا بچوں کو بھی رہنے کے لئے جگہ ملتی ہے اور کھانا بھی ملتا ہے، مجھے واپس نہیں جانا، مجھے مت بھیجو واپس، میں اچھی زندگی کے حصول کے لئے یہاں آیا ہوں۔ ”
واضح رہے کہ مراکش نے اسپین سے بدلہ لینے کیلئے اسپین کے قریب اپنی سرحد سے سیکورٹی ہٹا دی، جس کے بعد مراکش کے ہزاروں افراد نے اسپین کا رخ کر لیا۔ مراکشی حکومت کی جانب سے
سرحد سے سیکورٹی ہٹانے کے بعد ایک ہفتے کے دوران ہزاروں افراد براستہ سمندر غیر قانونی طور پر اسپین پہنچ گئے۔ کیونکہ مراکش نے الزام لگایا ہے کہ سپین انہیں دہشت گرد ملک سمجھتی ہے۔