بھارتی لڑکی کے الزام سے زندگی میں تکلیفیں بڑھ گئی تھیں ۔۔ پاکستان کے بہترین امپائر اسد رؤف کس وجہ سے لنڈے کی دکان چلانے پر مجبور ہو گئے تھے؟
مجھے بدنام کرنے کیلئے انڈین لڑکی نے بیہودہ الزام لگایا۔ یہ الفاظ ہیں پاکستان کے مشہور امپائر اسد رؤف کے۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں
کہ انہوں نے پہلے کرکٹ کھیلی اور پھر امپائرنگ کے شعبے سے جڑ گئے۔ مگر یہ آج کل کرکٹ کی بہترین زندگی چھوڑ کر لنڈے کی ایک دکان چلا رہے ہیں۔
جہاں یہ پرانے جوتے، ٹی شرٹس، جینز کی پینٹس اور شرٹس وغیرہ فروخت کرتے ہیں۔ اسد کا کہنا تھا کہ میں نے وہ زندگی چھوڑ کر اس لیے
یہ کام شروع کیا کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ فارغ بیٹھا تو مجھے زنگ لگ جائے گا اور دیکھیں کہ 66 سال کی عمر میں بھی صحیح چلتا پھرتا ہوں، اپنے پیروں پر کھڑا ہوں۔
اور تو اور یہ کہتے ہیں کہ جب آئی پی ایل میں مجھ پر اس لڑکی نے بیہودہ الزام لگایا تو میں نے تو اس کے بعد بھی بھارت میں آئی پی ایل میں امپائرنگ کی اگر کچھ غلط کیا ہوتا تو مجھے
وہاں کی پولیس کیوں نہ پکڑتی؟ اور تو اور میرے دھونی، ہربھجن سنگھ کی اہلیہ کی کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں، ہم اکثر ان کے گھر والوں کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے۔
اس کے علاوہ اسد رؤف کہتے ہیں کہ میرے 2 بچے ہیں ایک ابھی کچھ عرصہ پہلے امریکا سے پڑھ کر ایا ہے اور دوسرا اسپیشل چائلڈ ہے یہی نہیں میری بیوی اور بچے بہت ہی صابر شاکر اور 5 وقت کے نمازی ہیں۔
لیکن ہمارا بورڈ اپنے امپائر اور کھلاڑیوں کی مالی امداد نہیں کرتا جس کی وجہ سے وہ بہت ہی بری زندگی گزارتی ہیں جبکہ بھارت کے آئی پی ایل میں ایسا نہیں ۔
واضح رہے کہ اسد کا انتقال حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوا جبکہ ان کے بھائی طاہر کے مطابق وہ گھر جا رہے تھے کہ اچانک ان کے سینے میں تکلیف ہوئی۔