ضياﺀ الحق کے دور کے کچھ یادگار اقدامات جو قابلِ تعریف تھے
اس بات میں تو کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پاکستان کا حصول اسلام کے نام پر کیا گیا اور بنیادی طور پر قیام پاکستان کا سبب ایک ایسی مملکت کا حصول تھا جہاں پر مسلمان اسلامی اصول و قوانین کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ مگر بدقسمتی سے آج 75 سال گزرنے کے باوجود دعویٰ تو ہر حکومت کرتی ہے مگر حقیقی معنوں میں شریعت نافذ کرنے میں ناکام رہے-
پاکستان کا حکمران جس نے اسلام کے نفاذ کی عملی کوششیں کیں
5 جولائی 1977 پاکستان کی تاریخ کا وہ دن تھا جب کہ ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوریت حکومت کو ختم کر کے ملک میں مارشل لا لگايا گیا اور جنرل ضیاﺀ الحق نے بطور چیف مارشل لا ایڈمسنٹریٹر چارج سنبھالا، اگرچہ جمہوری قوتوں کے لیے مارشل لا ایک تازيانے کی طرح تھا مگر ضیاﺀ الحق نے اسلام کے نفاذ کے لیے کچھ ایسے اقدامات بھی کیے جن کو اسلام پسند حلقوں میں بہت سراہا بھی گیا ان میں سے کچھ اقدامات کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
1: پانچ وقت کی نماز کی پابندی کے لیے اقدامات
جنرل ضیاﺀ الحق خود بھی مذہبی رجحان کے حامل انسان تھے اور حکومت میں آنے کے بعد انہوں نے اس بات کی کوشش کی کہ شریعت کا نفاذ کیا جا سکے- اس کے لیے انہوں نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر میں اور اسکولوں کالجوں میں نماز با جماعت کا اہتمام لازم کیا- اس کے علاوہ انہوں نے ہر علاقے کے نوجوانوں کے ایسے رضاکار گروپ بھی ترتیب دیے جو لوگوں کو نماز کی ترغیب دیتے اور باجماعت نماز یقینی بناتے جس نے نوجوان نسل کے اندر ایک مثبت تحریک پیدا ہوئی-
2: حد کا قانون بنایا
ضیاﺀ الحق کی حکومت مارشل لا کی حکومت تھی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے ملک میں شریعت عدالت قائم کی اور مختلف جرائم کی سزا شریعت کے قوانین کے مطابق رکھیں جس میں کوڑے لگانے جیسی سخت سزائيں شامل تھیں- ضیاﺀ الحق نے حد کا قانون بھی جاری کیا جس کی رو سے زنا کے مرتکب افراد کی سزا موت تھی اس کے علاوہ ایسے کسی شخص کی سزا بھی پھانسی تھی جو کسی بھی عورت کے ساتھ جنسی زيادتی کا مرتکب ہوگا اس کو بھی سزائے موت دی جائے گی- یہ ان سخت ترین سزاؤں کا ہی یہ اثر تھا کہ اس دور میں جنسی زیادتی کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوتا تھا۔
3: میڈیا پر ڈانس اور دیگر فحش مواد پر پابندی
جمہوری قوتیں اگرچہ اس کو آزادی اظہار پر پابندی قرار دیتی ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ ضیاﺀ الحق کے دور میں ٹی وی پر بغیر سر ڈھکے کسی بھی عورت کے آنے پر پابندی تھی، ڈانس اور دیگر فحش پروگرام نشر نہیں کیے جاتے تھے ۔ نماز کے ٹائم پر باقاعدہ اذان نشر کی جاتی تھی-
4: رمضان کا احترام
ضیاﺀ الحق کے دور میں رمضان کے احترام کے لیے ایسے قوانین بھی بنائے گئے تھے جن کی رو سے کھلے عام کھانے پینے پر پابندی تھی اور اگر کوئی ایسا کرتا ہوا پکڑا جاتا تو اس کی سزا تین مہینے قید اور پانچ سو روپے جرمانہ کیا جاتا تھا- روزے کے دوران کھانے پینے کی اشیا کی تمام دکانیں بند رہتی تھیں، رمضان کے حوالے سے ٹی وی پر خصوصی پروگرام نشر کیے جاتے تھے۔ تاہم افطار کے وقت ٹی وی کی نشریات بند کر دی جاتی تھیں تاکہ لوگ احترام سے افطار کر سکیں-
5: نصاب میں تبدیلی
ضیاﺀ الحق نے 1978 کو اسلامائیزیشن کا سال قرار دیا تھا۔ اس دور میں انہوں نے تعلیمی نصاب میں بڑی تبدیلیاں کیں اور نصاب میں ایسے مضامین شامل کیے جو نئی نسل کو اسلاف کی تاریخ اور اسلام سے روشناس کروا سکیں-
17 اگست 1988 کو ایک طیارہ حادثے میں ضیاالحق کا انتقال ہوا ان کا جہاز تباہ ہوا جس میں ان کے ہمراہ چیف آف آرمی اسٹاف بھی موجود تھے ۔ ان کو اسلام آباد میں شاہ فیصل مسجد کے احاطے میں دفن کیا گیا