دنیا کا سب سے بڑا کارگو طیارہ پاکستان کیوں آیا؟ پاکستان کو کتنی آمدنی ہوئی؟ حیران کن رپورٹ
افغانستان سے انخلامیں مصروف نیٹو افواج اپنا سامان کراچی کے راستے منتقل کر رہی ہیں جبکہ سامان کی منتقلی سے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو بھی معقول آمدنی ہو رہی ہے۔ نیٹو فورسز کے فوجی ساز و سامان سے متعلق سول ایوی ایشن اتھارٹی کی دستاویزات کے مطابق گزشتہ ہفتہ نیٹو فورسز کے سامان
کی کراچی ائیرپورٹ آمد اور منتقلی پر نیٹو حکام نے سی اے اے کو 5 کروڑ روپے سے زائد کا کارگو بل ادا کیا۔ منتقل کیے گئے نیٹو فورسز کے سامان کا وزن 4لاکھ 32ہزار 826کلو گرام تھا۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق 23 جون کو افغانستان کے دارالحکومت کابل سے پرواز کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا کارگو طیارہ انتونوو این 225 نیٹو فورسز کا سامان لے کر کراچی کے جناح انٹرنشنل ائیرپورٹ پر اترا جس میں سے اٹلی کی فوج کا سامان کراچی ائیرپورٹ پر اتار لیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ سامان میں اسلحہ اور لیتھیم بیٹریوں سمیت مختلف فوجی گاڑیاں شامل تھیں جبکہ فوجی ساز وسامان اٹلی کی وزارت دفاع کے نام پر لایا گیا۔ سی اے اے کی دستاویز میں کارگو بل اٹلی کی وزارت دفاع کے نام بنایا گیا ہے، اس سامان کی ترسیل پر سی اے اے کو 5 کروڑ روپے سے زائد کا کارگو بل ادا کیا گیا۔ اٹلی کے سفارتی حکام نے افغانستان سے آنے والا اپنا فوجی سامان منگل کو کراچی کی بندرگاہ سے اٹلی روانہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق انتونوو این 225 میں برطانیہ کی شاہی فضائیہ کے تین گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی تھے جو کراچی سے دبئی منتقل کیے گئے۔ سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے راستے نیٹو افواج کے سامان کی منتقلی جاری ہے اور اس سے خطیر آمدنی متوقع ہے۔