پرویز الٰہی جنرل مشرف کے سامنے کیوں رو پڑے تھے؟سالوں بعد تہلکہ خیز انکشاف، چوہدریوں کے لیے منہ چھپانا مشکل
معروف صحافی ہارون الرشید نے اپنے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 2002کا پولیس ایکٹ کس قدر شریف ایماندار اور متحرک لوگوں نے بنایا تھا
مگر افسوس کا مقام یہ ہے کہ اس قانون کو آج تک نافذ نہیں کیا جا سکا۔اگر پولیس آرڈر 2002کو نافذ کر دیا جائے تو پولیس کے سارے سقم دور ہو جائیں گے اوریہ سیدھے ہو جائیں گے۔ہارون الرشید نے
بات کرتے ہوئے کہا کہ جب پرویز مشرف نے 2002کا پولیس ایکٹ نافذ کرنا چاہا تھا تو پرویز الٰہی رو پڑے تھے اور کہا تھا کہ یہ ایکٹ نافذ نہ کریں کیونکہ اگر یہ ایکٹ نافذ ہو گیا تو ہم الیکشن کیسے جیتیں گےَ؟
لیکن اگر یہ ایکٹ نافذ ہو جاتا تو جو اسلام آباد میں اسامہ کے ساتھ ہوا وہ کبھی بھی نہ ہوتا ۔ گزشتہ شام نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے متوفی اسامہ کا والد خون کے آنسو روتے ہوئے بولا
کہ میں اپنے جواب بیٹے کی موت پر کیا بولوں ایک نوجوان کی میت کا لاشہ اپنے ناتواں کندھوں پر لاد کر منوں مٹی تلے دفن کر دیا،میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے
میں بس اتنی التجا کرتاہوں کہ میرے بیٹے کو انصاف دیا جائے۔میری چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ ہمیں انصاف دیں۔
اسی پروگرام میں موجود وفاقی وزیر علی محمد خان نے رُندھے ہوئے لہجے میں کہا کہ میں وزیراعظم پاکستان سے درخواست کروں گا کہ اس بے گناہ نوجوان کے لواحقین کو انصاف دیا جائے اور ساتھ ہی گویا ہوئے
کہ ہمارے لیے افسوس کا مقام ہے کہ لوگوں کا ہم سے اعتماد اٹھ گیا ہے وہ انصاف حاصل کرنے کے لیے اگر کسی کو پکارتے ہیں
تو وہ چیف جسٹس پاکستان کو پکارتے ہیں،میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم اس سسٹم کو بدلیں گے اور لوگوں کا اعتماد بحال کریں گے۔