ملٹری اسٹیبشلمنٹ نیوٹرل رہنے کے لیے پرعزم: تو پھر اب کپتان کا کیا بنے گا ؟ انصار عباسی کا تہلکہ خیز تبصرہ
ملٹری اسٹیبشلمنٹ نیوٹرل رہنے کے لیے پرعزم: تو پھر اب کپتان کا کیا بنے گا ؟ انصار عباسی کا تہلکہ خیز تبصرہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نامور کالم نگار انصار عباسی اپنے ایک تبصرے میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان جھنجھلاہٹ کا شکار ہو کر ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ وہ ان کے سیاسی مقاصد اور جلد انتخابات کے ذریعے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے میں مدد دے۔
لیکن، ملٹری اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہنے کیلئے پرعزم ہے۔ ایک باخبر دفاعی ذریعے کا کہنا تھا کہ عمران خان کی فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اچھی نہیں لگی، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو مرعوب نہیں کیا جا سکتا اور وہ پی ٹی آئی چیئرمین کی دبائو میں لانے کی چالوں میں بھی نہیں آئے گی۔ ذریعے نے کہا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ لیا ہے اور اسی لیے وہ پرعزم ہے
کہ وہ خود کو آئینی کردار تک ہی محدود رکھے گی۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ عمران خان اور نہ ہی کسی دوسرے سیاست دان کو یہ توقع رکھنا چاہئے کہ فوج پہلے کی طرح سیاست میں مداخلت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی، سیاست دان اپنے معاملات خود طے کریں۔
اسٹیبلشمنٹ کی ثالثی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہونے والی ایک حالیہ ملاقات کے حوالے سے ذریعے کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ زیادہ سے زیادہ یہی کچھ کر سکتی ہے، وہ بھی صرف اُس صورت جب ثالثی کی درخواست کی جائے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کام اس لیے کیا گیا تاکہ سیاست دان مل بیٹھیں اور ملک و قوم کو درپیش مسائل کا پائیدار حل تلاش کر سکیں۔ جب سے عمران خان کو اقتدار سے نکال باہر کیا گیا ہے، وہ بالواسطہ یا بلاواسطہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدف بنائے ہوئے ہیں۔
اور اسے اپنی حکومت کے خاتمے کیلئے امریکی سازش میں مددگار قرار دیتے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امریکا نے سازش کرکے ان کی حکومت ختم کرائی۔ پہلے تو ان کے اسٹیبلشمنٹ پر الزامات مبہم ہوا کرتے تھے لیکن بعد میں انہوں نے واضح اور کھلے الفاظ میں کہنا شروع کر دیا اور کوئی ابہام نہیں چھوڑا کہ ان کا اصل ہدف کون ہے۔ عمران خان مسلسل ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے کہہ رہے ہیں کہ وہ نیوٹرل نہ رہیں
اور قومی اسمبلی کی فوری تحلیل اور جلد الیکشن کرانے میں اُن کی مدد کریں۔ حالانکہ پہلے وہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ’’نیوٹرل‘‘ کہتے رہے تھے۔ جمعہ کو عمران خان نے اپنی حکومت کی معاشی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ’’نیوٹرلز‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی حکومت کے آخری دنوں میں انہوں نے نیوٹرلز کو آگاہ کیا تھا کہ اگر ان کی حکومت کے خاتمے کی سازش کامیاب ہوئی تو ملکی معیشت کو سخت نقصان ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ معاشی وجوہات کی بنا پر ہی سابق سوویت یونین کا زوال آیا تھا۔ جمعرات کو اپنے خطاب میں سابق وزیراعظم نے نیوٹرلز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک تباہی کے دہانے پر ہے اور اگر اسٹیبلشمنٹ نے نیوٹرل رہنے کا فیصلہ برقرار رکھا تو تاریخ اسے معاف نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ چوروں کا ٹولا ملک پر حکومت کر رہا ہے جو ملک کو پتہ نہیں کہاں لیجا رہے ہیں اور عوام جانتے ہیں کہ طاقت کس کے پاس ہے۔ ضلع شانگلہ کے ٹائون بشام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ملک تباہی کی طرف بڑھ رہا ہو تو کوئی کیسے نیوٹرل رہ سکتا ہے۔ حال ہی میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران عمران خان نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلہ نہ کیا تو پاکستان تین حصوں میں ٹوٹ جائے گا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی صورتحال نہ صرف ملک بلکہ اسٹیبلشمنٹ کیلئے بھی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلہ نہ کیا
تو میں تحریری طور پر یقین دلاتا ہوں کہ وہ اور فوج تباہ ہو جائے گی کیونکہ اگر ملک دیوالیہ ہوگیا تو اِن کا کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف بڑھ رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو سب سے زیادہ کس ادارے کا نقصان ہوگا؟ فوج کا۔ اسے نقصان ہوا تو ہم سے کیا مراعات مانگی جائیں گی؟ ایٹمی ہتھیار ختم کرنا (ڈی نیوکلیئرائزیشن)۔انہوں نے کہا کہ اگر درست فیصلے نہ کیے گئے تو اس مرتبہ ملک اجتماعی موت کی طرف آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک بیٹھی انڈین تھنک فورمزاس بات پر غور کر رہی ہیں کہ بلوچستان کو کیسے علیحدہ کیا جائے، ان کے پاس منصوبے ہیں، اسی لیے میں دبائو ڈال رہا ہوں۔