کہیں ہوئی زہریلی گیس کی شیلنگ تو کسی کی گاڑی کے شیشے توڑ دیئے ۔۔ پی ٹی آئی کے رہنما ظُلم و تشدد اور بُرا حال ہونے کے باوجود بھی مارچ میں شریک
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کا آغاز ہوچکا ہے۔ جہاں عام عوام کا جوش دیدنی ہے وہیں پی ٹی آئی کے سیاسی رہنماؤں کا جذبہ بھی قابلِ دید ہے۔ ملکی تاریخ میں کم ہی ایسا ہوا ہے کہ لانگ مارچ کی جا رہی ہو اور پولیس کی جانب سے شیلنگ نہ ہو، مظاہرین کو روکا نہ جا رہا ہو۔ اس مرتبہ بھی تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کی یہی صورتحال ہے۔
پولیس کی جانب سے تحریکِ انصاف کی رہنما یاسمین راشد کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے گاڑی کی ونڈ اسکرین ٹوٹ گئی۔ لیکن لانگ مارچ میں شرکت کا جذبہ لیے ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی پولیس کا حصار توڑتے ہوئے آگے کی جانب نکل گئی۔ جس پر یاسمین راشد نے کہا کہ میری گاڑی کی چابی چھیننے کی کوشش کی گئی ہے، بال کھینچے گئے، میرے ساتھ بدتمیزی اور ہاتھا پائی کی گئی ہے۔ یہ تمام چیزیں میرا حوصلہ نہیں توڑ سکتیں۔
پی ٹی آئی کی ایک اور خاتون رہنما عندلیب عباس کا لانگ مارچ کے راستوں پر رکاوٹوں اور پنجاب پولیس کی جانب سے کی جانے والی شیلنگ پر یہی کہنا ہے کہ ہم نہیں رُکیں گے۔ پولیس کی جانب سے میرے قافلے پر زہریلی گیس کی شیلنگ کی جا رہی ہے۔ ظالموں، قاتلو زہریلی گیس شیلنگ کر لو، ہم نہیں رکے گیں۔
معروف اینکر عمران ریاض نے ایک ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی ہے جس میں وہ موجودہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے قاسم سوری کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ: ” مجھے پرویز خٹک نے بتایا کہ قاسم سوری ایک ایسا آدمی ہے جس پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی اثر نہیں کرتی ہے۔ جس پر مجھے یقین نہیں آیا۔ لیکن مجھے 2، 3 لوگوں نے اور بتایا پھر عاطف خان نے بھی کنفرم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی مرتبہ بھی ہم خٹک صاحب کا قافلہ پھنس گیا تھا تو یہ نوجوانوں کو شیلنگ کے درمیان سے نکالتا تھا، اس کو فرق نہیں پڑتا۔ ہمیں سمجھ نہیں آئی اس بات کی کہ اس کو کیوں کچھ نہیں ہوتا؟ لیکن ہم نے قاسم سوری کو بعد میں پوچھا بھی کہ آپ کو کچھ فرق نہیں پڑتا اس سے، تو اس نے کہا کہ نہیں مجھے کچھ نہیں ہوتا۔ ”
عمران ریاض نے یہ بھی کہا کہ اگر عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو پورا دن بھی یہ جنگ لڑنی پڑے تو وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ لڑ سکتے ہیں۔ ان کو کوئی جلدی نہیں ہے۔