ملک ریاض کے مسجد بنانے پر سوشل میڈیا پر اعتراض کیوں؟
“ کیا ایک مسلمان مسجد بنانے پر بھی اعتراض کرسکتا ہے؟ جی ہاں! جب مسجد یا تو قبضہ شدہ جگہ پر ہو یا پھر کسی کا مال کھا کر – اور یہ کام آج کل ملک ریاض اور ان کی پرائیوٹ ایمپائر یعنی بحریہ ٹاؤن میں انجام دیا جارہا ہے-“ فیس بک پر یہ تنقید سے بھرپور تبصرہ ایک صارف کی طرف سے ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض کی بحریہ ٹاؤن میں مساجد کے افتتاح کی پوسٹ پر کیا گیا ہے-
سوشل میڈیا پر نہ صرف آج کل بلکہ ماضی میں بھی اس طرح کے تبصرے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض پر کیے جاتے رہے ہیں- تنقید کرنے والے زیادہ تر وہ افراد ہیں جن کا الزام ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے زور زبردستی سے ان کی زمینوں پر قبضہ کرلیا ہے یا پھر پلاٹس کی رقم لے کر نہ تو زمین ملی اور نہ ہی پیسے واپس ہوئے-
ایک اور صارف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ “ محترم ملک علی ریاض صاحب اس وقت ہزاروں کو آپ پیسے لے کر ( اور پھر واپس نہ کر کے ) ذلیل و خوار کر رہے ہیں- بڑی بڑی مسجد بنانے اور شہر شہر دسترخوان لگانے سے ان لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے-“
مزید ایک صارف نے دلچسپ ( یا شاید حقیقت پر مبنی ) تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “ یہ مسجد میرے پیسے مار کر بنائی گئی ہے- اس کا ثواب مجھے ( ہی ) ملے گا- ملک علی ریاض کو نہیں-“
بحریہ ٹاؤن کے تمام پروجیکٹس خصوصاً کراچی بحریہ ٹاؤن میں ایک طرف پرانے آباد گوٹھوں کے مکینوں کو بحریہ ٹاؤن پر اعتراض ہے کہ وہ یا تو معمولی رقم یا پھر زور زبردستی سے انہیں دہائیوں سے آباد زمینوں سے بےدخل کردیتے ہیں- بلکہ احتجاج کی صورت میں نہ صرف ملک ریاض اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہیں بلکہ کرپٹ سندھ حکومت کے مافیا ارکان بھی بھرپور ملک ریاض ہی کا ساتھ دیتے ہیں-
دوسری طرف ہزاروں متاثرین وہ شہری ہیں جن سے بحریہ ٹاؤن کے پلاٹس کی زمین کے عوض رقم تو وصول کر لی لیکن یہ جو زمینیں غیر قانونی قرار دے دی گئی ہیں ان پر بنانے گئے پلاٹس کی نہ تو رقم واپس کی جارہی ہے اور نہ دوسری جگہ دی جارہی ہے-
ایک متاثرہ شخص نے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ تحریکِ انصاف نے بھی انصاف سے کام نہ لیا اور ملک ریاض جیسے لینڈ مافیا کو کنٹرول نہ کرسکی اور نہ متاثرین کو رقم واپس دلانے کا کوئی بندوبست کرسکی-