چل پھر نہیں سکتے اور علاج کے لیے پیسے بھی نہیں ۔۔ کرکٹر ذولقرنین حیدر کس خطرناک بیماری میں مبتلا ہوگئے؟ مالی امداد کی اپیل کر دی
کرکٹر ذولقرنین حیدر ان دنوں اپنی زندگی کے مشکل دن گزار رہے ہیں۔ وہ خطرناک عارضے کا شکار ہوچکے ہیں۔ ذولقرنین کے بارے میں سب ہی جانتے ہیں کہ یہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں
بطور وکٹ کیپر بیٹسمین کھیل چکے ہیں مگر وہ اچانک قومی ٹیم کو چھوڑ کر لندن چلے گئے تھے جس کے بعد وہ کئی تنازعات کا شکار رہے۔ ان کے لیے پاکستانی ٹیم کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہوگئے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 36 سالہ کرکٹر دولقرنین حیدر معدے کی موذی بیماری کا شکار ہونے کے باعث بستر پر ہیں۔ معدے کے آپریشن کے بعد وہ چہل قدمی کرنے سے قاصر ہیں، اور اب پیسوں کی کمی سے پریشان ہیں۔ انہوں نے پی سی بی سے مالی امداد کی درخواست کی ہے۔
ذوالقرنین اس بات کے لیے امید لگائے ہوئے ہیں کہ پی سی بی ان کے میڈیکل ٹیسٹ کے اخراجات برداشت کرے گا جب کہ ان کی فیملی نے ذوالقرنین کو ایک کھیل سے وابستہ کوئی بھی جاب مستقل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذولقرنین کو ملک میں تو کھیلنے کے لیے کہیں جگہ نہیں مل سکتی تھی تاہم وہ عمان میں کھیلے جانے والی ڈومیسٹک لیگ میں کھیل رہے تھے
کہ اچانک وہاں معدے کے مرض میں مبتلا ہوگئے۔ ان کی بیٹی کا کہنا ہے کہ والد کے علاج کے لیے پیسے اتنے نہیں ہیں کہ وہ بیرونی ملک جاکر علاج کے اخراجات اٹھا سکیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کرکٹر ذوالقرنین کو باسی کھانا کھانے سے انفیکشن ہوا ہے۔
باسی کھانا کھانے کےچند گھنٹے بعد معدے میں زخم ہونے سے پیٹ میں کیمیکل پھیل گئے اور حالت تشویشناک ہوگئی، انہوں نے کہا میں بیرون ملک علاج کے اخراجات نہیں اٹھا سکتا تھا اور میں نے لاہور آکر آپریشن کرایا۔
ذولقرنین حیدر کی بیٹی نے نے کہا ہے کہ میرے والد کرکٹ کھیلتے رہے ہیں اور اس وقت انہیں نوکری کی اشد ضرورت ہے۔ میرے والد اب باہر جا کر کھیلنے کے قابل نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے پاس رہیں تاکہ ہم ان کا خیال رکھ سکیں۔