“فیض حمید کو اپریل میں آرمی چیف بنا کر نئے انتخابات اور پھر صدارتی نظام لاکر 20 سال حکومت کی جانی تھی” حامد میر کا تہلکہ خیز دعویٰ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نامور اینکر پرسن حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف نے اپریل میں آرمی چیف کو تبدیل کرنا تھا جس کے بعد نئے انتخابات کرائے جاتے اور دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت قائم کی جاتی، تحریک انصاف کی نئی حکومت آئین میں ترمیم کر کے صدارتی نظام نافذ کرتی اور آئندہ 15 سے 20 برس کیلئے حکومت کرتی۔
لیکن پیپلز پارٹی نے ان کا یہ منصوبہ ناکام بنا دیا۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے باقاعدہ منصوبے کے تحت لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو 15 اپریل سے قبل آرمی چیف بنانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ تحریکِ انصاف نے فیصلہ کر لیا تھا کہ مسلم لیگ ن کو ملک کی سیاست سے کنارے پر لگا دیا جائے گا۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے پیپلز پارٹی سے رابطہ کر کےحکومت کے اتحاد اور نواز شریف اور شہباز شریف کو ملکی سیاست سے باہر کرنے کی پیشکش کی۔حامد میر کے مطابق پیپلز پارٹی کے سندھ کے ایک سینیٹر تحریکِ انصاف سے مذاکرات کر رہے تھے۔ اس سینیٹر نے محسوس کر لیا تھا کہ یہ لمبا چوڑا منصوبہ ہے۔ اصل میں یہ مذاکرات سویلین خفیہ ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے کچھ افسران کر رہے تھے ۔
تحریکِ انصاف کی جانب سے ان مذاکرات میں کچھ لوگ وہ بھی تھے جو پیپلز پارٹی چھوڑ کر آئے تھے۔ تمام صورتِ حال واضح ہوئی تو معلوم ہوا کہ اپریل 2022 میں نئے آرمی چیف کا تقرر کیا جانا تھا، اس کے بعد 2022 کے اختتام تک انتخابات کرانے تھے، جس میں تحریکِ انصاف کو دو تہائی اکثریت دلائی جانی تھی۔
اس کے بعد تحریکِ انصاف نے آئین میں ترمیم کرکے صدارتی نظام لانا تھا اور 18ویں ترمیم ختم کی جانی تھی۔ اس کے علاوہ کالا باغ ڈیم بھی بنایا جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ساتھ دینے کا کہا تو گیا تھا لیکن حقیقت میں انہیں صرف استعمال کیا جانا تھا۔ پیپلز پارٹی کو جب سارے منصوبے کا پتا چلا تو انہوں نے فیصلہ کیا
کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ لڑائی کا کوئی فائدہ نہیں ہے لہٰذا انہوں نے نواز شریف سے بات کی۔ اس کے بعد سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان براہِ راست بات چیت میں حتمی فیصلے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس اپریل میں اگر لیفٹننٹ جنرل فیض حمید آرمی چیف بن جاتے، تو اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی سیاست ختم ہو جاتی۔ اسی وجہ سے عمران خان نے کوشش کی تھی
کہ فیض حمید آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی) کے عہدےپر برقرار رہیں۔ جب یہ بات آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تک پہنچی، تو انہوں نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کے تبادلے کے معاملے پر فوج کے اندر فیصلہ کیا کہ فوج کو نیوٹرل رہنا ہے۔ فوج کے اس فیصلے کا حزبِ اختلاف نے فائدہ اٹھایا اور تحریک عدم اعتماد لا کر عمران خان کو رخصت کر دیا۔