اسمبلی سے رونے کی آوازیں آنے لگیں، مولانا غصہ ہو گئے ۔۔ حکومت تحلیل کے فیصلے کے بعد اپوزیشن اسمبلی میں ہی بیٹھ گئی، انتظامیہ نے کیا کیا؟
اسمبلیاں تحلیل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی تصاویر وائرل ہیں۔ ایک طرف خوشی کا لمحہ ہے تو دوسری جانب اداسی چھائی ہوئی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے جوں ہی عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ دی اور صدر نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تو قومی اسمبلی
اسمبلیاں تحلیل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی تصاویر وائرل ہیں۔ ایک طرف خوشی کا لمحہ ہے تو دوسری جانب اداسی چھائی ہوئی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے جوں ہی عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ دی اور صدر نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تو قومی اسمبلی میں وزارتوں کی آس لیے بیٹھے اپوزیشن اراکین پر جیسے قیامت ٹوٹ پڑی ہو۔
اراکین کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ ایک ایسی ہی ویڈیو قومی اسمبلی کی وائرل ہے جس میں اپوزیشن اراکین جن میں شہباز شریف، احسن اقبال، ایم کیو ایم کے رہنماؤں سمیت دیگر اپوزیشن اراکین کو دیکھا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر مولانا فضل الرحمٰن کی بھی ایک تصویر کافی وائرل ہے جس میں وہ شدید غصے میں دکھائی دے رہے ہیں۔ آنکھوں میں غصہ، چہرے کے خطرناک تاثرات اور لال ناک بتا رہی ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن شدید غصے میں ہے۔ لیکن اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ تصویر واقعی آج ہی کے دن کی ہے۔ قومی اسمبلی میں جب ڈپٹی اسپیکر رولنگ دے کر چلے گئے تو ایوان میں اپوزیشن نے اپنا اجلاس بلا لیا اور ایاز صادق کو اسپیکر نامزد بھی کر دیا۔ یوں اس طرح خالی ایوان میں بیٹھنے پر شاید انتظامیہ کو احساس ہوا کہ بجلی کا بل زیادہ آنے والا ہے یہی وجہ تھی کہ انتظامیہ نے بجلی ہی بند کر دی، اندھیرے میں اپوزیشن اپنا چھوٹا سا اجلاس کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ جبکہ ایک اور ویڈیو میں خاتون ممبر ہاتھ میں جوتا تھامے پالش کر رہی تھی اور چیری بالزم کا نام پکار رہی تھی۔