آپ اپنی ماں کو میری زمین پر دفن کر دیں!! نام نہ تبدیل کرنے والے ہندو نے مسلمان ہونے سے قبل جہلم کے مسلمانوں پر کون سا بڑا احسان کیا تھا ؟
لاہور: (ویب ڈیسک) تاریخ کے کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جن پر وقت کی گرد بیٹھ کر ان کو لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ کر دیتی ہے مگر ان واقعات کا سبب بننے والے افراد اپنے اچھے اعمال کا ثواب تا قیامت بارگاہ خداوندی سے ملتا رہے گا- ایسا ہی ایک واقعہ قیام پاکستان سے قبل جہلم کے علاقے میں پیش آيا
جہاں پر ٹنڈل رام پرشاد نواب آف دکن کی تقریباً پونے دو مربع زمینیں موجود تھیں۔ ان کی زیادہ تر جاگیریں بھارت کے دکن میں تھیں مگر جہلم کے صرافہ بازار میں ایک عالیشان عمارت کی صورت میں دریائے جہلم کے کنارے ٹنڈل رام پرشاد کا گھر اور کچھ دوسری زمینیں بھی موجود تھیں جن کی دیکھ بھال کے لیے قیام پاکستان سے قبل وہ اکثر آتے جاتے رہتے تھے-
منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہونے والے نواب آف دکن اس وقت کے دوسرے امرا اور نوابوں کے مقابلے میں نرم دل اور درویش صفت انسان تھے اور ان کے اندر ان کی امارت کا غرور نہ ہونے کے برابر تھا- یہ واقعہ 1933 کا ہے ایک دن جب نواب آف دکن اپنی زمینوں پر موجود تھے تو ان کے سامنے سے کچھ افراد ایک عورت کا جنازہ اٹھائے گزرے جس کو دیکھ کر ان کو یہ محسوس ہوا کہ شائد کسی کو علاج کے لیے لے جایا جا رہا ہے-
کچھ ہی دیر کے بعد جب وہ لوگ اسی طرح چار پائی پر اس عورت کے لاشے کو اٹھائے واپس آئے تو ٹنڈل رام پرشاد نے ان سے بیمار کی صحت کے حوالے سے دریافت کیا تو ان کو پتہ چلا کہ یہ جنازہ ہے- جس کو ان کے عزیزوں نے اپنی زمین پر دفن کرنے سے منع کر دیا ہے جس کی وجہ سے یہ غریب لوگ اس عورت کے جنازے کو لے کر مارے مارے پھر رہے ہیں تاکہ اس کو کہیں دفن کرنے کی زمین مل سکے-
یہ حالات دیکھ کر ٹنڈل رام جو مذہب کے اعتبار سے ہندو تھا بہت متاثر ہوا اور اس نے کہا آپ کے مسلمان بھائیوں نے اگر اپنی زمین پر ان کو دفنانے سے منع کیا ہے تو پریشان نہ ہوں یہ زمین اور جائیداد یہیں رہ جائے گی جب کہ ہم انسانوں نے سب نے ایک نہ ایک دن اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے- اس وجہ سے آپ میری زمین پر جس جگہ چاہیں اپنی ماں کو دفن کر دیں- جس پر مرحومہ کے لواحقین اور دوسرے مسلمان بہت متاثر ہوئے انہوں نے نواب آف دکن کی زمین پر مرحومہ کی قبر بنا کر اس کو دفن کر دیا اور مرحومہ کے لیے فاتحہ خوانی کی اور اس کے ساتھ ساتھ ٹنڈل رام پرشاد کے لیے بھی خصوصی دعائیں کیں-
انہی دعاؤں کا اثر تھا کہ کچھ عرصے بعد ٹنڈل رام کا دل بدلنا شروع ہو گیا اور اس نے ایک ولی کامل سید بخاری شاہ صاحب کے ہاتھوں پر اس شرط کے ساتھ اسلام قبول کر لیا کہ وہ مڈہب بدلنے کے ساتھ اپنا نام تبدیل نہیں کریں گے- اسلام قبول کرنے کے بعد وہ واپس دکن تشریف لے گۓ جہاں پر انہوں نے مرنے سے قبل اپنے وکیل کو یہ وصیت کی کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی تدفین جہلم میں موجود اس قبرستان میں کی جائے جہاں پر مرحومہ کی تدفین کی گئی تھی- قیام پاکستان سے 5 سال قبل 1942 میں جب ان کا انتقال دکن میں ہوا
تو ان کو ان کی ذاتی گاڑی میں جہلم لایا گیا اور ان کی تدفین جہلم کے اس قبرستان میں کی جہاں پر بڑی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی- یہ قبرستان آج بھی جہلم کا سب سے بڑا قبرستان مانا جاتا ہے جہاں پر نواب آف دکن کی قبر بھی موجود ہے اور اپنے عزیزو اقارب کے ایصال ثواب کے لیے آنے والے لوگ نواب آف دکن کی قبر پر بھی فاتحہ خوانی کرتے ہیں بیشک اللہ جس کو چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے-